قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ما تعدون فيكم الرقوب؟“ قالوا: الرقوب الذي لا يولد له، قال: ”لا، ولكن الرقوب الذي لم يقدم من ولده شيئا.“قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَا تَعُدُّونَ فِيكُمُ الرَّقُوبَ؟“ قَالُوا: الرَّقُوبُ الَّذِي لاَ يُولَدُ لَهُ، قَالَ: ”لَا، وَلَكِنَّ الرَّقُوبَ الَّذِي لَمْ يُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِهِ شَيْئًا.“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم رقوب کسے کہتے ہو؟“ انہوں نے عرض کیا: جس کی اولاد نہ ہو وہ رقوب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حقیقتاً لا ولد وہ ہے جس نے کسی اولاد کو آگے نہ بھیجا ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، البر و الصلة، الأدب، باب فضل من يملك نفسه عند الغضب: 2608 و أحمد: 3626 - الصحيحة: 3406»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 154
فوائد ومسائل: عربی زبان میں ”رقوب“ اس مرد اور عورت کو کہتے ہیں جن کی اولاد زندہ نہ رہتی ہو۔ یہ رقیب سے مأخوذ ہے کیونکہ یہ بھی بچے کے مرنے کا انتظار کرتے ہیں۔ دنیاوی طور پر بلاشبہ رقوب وہی ہے جو لا ولد ہو لیکن یہ بہت بڑے اجر کا مستحق ہونے کی وجہ سے حقیقی معنوں میں اولاد والا ہے۔ کیونکہ اولاد کا دنیاوی فائدہ اس کے اخروی فائدے سے کہیں کم ہے۔ اور جو آخرت کے ثواب سے محروم رہا حقیقتاً وہی محروم اور بے اولاد ہے۔ اس حدیث میں صبر کرنے کی ترغیب بھی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 154