حدثنا موسى، قال: حدثنا ربيعة بن كلثوم بن جبر قال: حدثني ابي قال: خطبنا ابن الزبير فقال: يا اهل مكة، بلغني عن رجال من قريش يلعبون بلعبة يقال لها: النردشير، وكان اعسر - قال الله: ﴿إنما الخمر والميسر﴾ [المائدة: 90]، وإني احلف بالله: لا اوتى برجل لعب بها إلا عاقبته في شعره وبشره، واعطيت سلبه لمن اتاني به.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ كُلْثُومِ بْنِ جَبْرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ الزُّبَيْرِ فَقَالَ: يَا أَهْلَ مَكَّةَ، بَلَغَنِي عَنْ رِجَالٍ مِنْ قُرَيْشٍ يَلْعَبُونَ بِلُعْبَةٍ يُقَالُ لَهَا: النَّرْدَشِيرُ، وَكَانَ أَعْسَرَ - قَالَ اللَّهُ: ﴿إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ﴾ [المائدة: 90]، وَإِنِّي أَحْلِفُ بِاللَّهِ: لَا أُوتَى بِرَجُلٍ لَعِبَ بِهَا إِلَّا عَاقَبْتُهُ فِي شَعْرِهِ وَبَشَرِهِ، وَأَعْطَيْتُ سَلَبَهُ لِمَنْ أَتَانِي بِهِ.
کلثوم بن جبر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے اہلِ مکہ! مجھے قریش کے کچھ لوگوں کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ ایک کھیل کھیلتے ہیں جسے نردشیر کہا جاتا ہے، اور وہ الٹے ہاتھ سے کھیلا جاتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ”بلاشبہ شراب اور جوا (گندے شیطانی کام ہیں)۔“ اور میں اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ اگر ایسا آدمی میرے پاس لایا گیا جو شطرنج کے ساتھ کھیلا ہو تو میں اس کے ”جونڈے“ کھینچوں گا اور چمڑی بھی اتاروں گا اور اس کا سامان اسے دے دوں گا جو اسے لائے گا۔
تخریج الحدیث: «حسن الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن أبى الدنيا فى ذم الملاهي: 80 و الآجرى فى تحريم النرد: 33 و البيهقي فى الكبرىٰ: 216/10»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1275
فوائد ومسائل: (۱)خاندان کے سربراہ، استاد یا حاکم وقت کے لیے فضولیات میںپڑنے والوں کو تادیباً سخت سزا دینا جائز ہے بلکہ ضروری ہے کہ ایسے لہو ولعب کے آلات توڑ دیے جائیں۔ عصر حاضر میں ویڈیو گیمیں، بلیٹ وغیرہ اسی قبیل سے ہیں۔ وہاں جوا بازی شراب وغیرہ عام ہے۔و قت برباد ہونے کے ساتھ ساتھ اخلاقیات کا جنازہ بھی نکل رہا ہے۔ نیز نائٹ کلبوں میں کھیل اور ورزش کے نام پر فحاشی کا جو بازار گرم ہے اسے روکنا بھی ضروری ہے۔ (۲) بزرگ خواتین کو چاہیے کہ وہ اندرون خانہ گہری نظر رکھیں اور بچیوں کو اس طرح کی فضولیات سے بچائیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1275