حدثنا محمد بن ابي بكر، قال: حدثنا محمد بن عثمان القرشي، قال: حدثنا ذيال بن عبيد بن حنظلة، حدثني جدي حنظلة بن حذيم قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فرايته جالسا متربعا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ذَيَّالُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ، حَدَّثَنِي جَدِّي حَنْظَلَةُ بْنُ حِذْيَمٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ جَالِسًا مُتَرَبِّعًا.
سیدنا حنظلہ بن حذیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار زانو بیٹھے ہوئے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى الكبير: 13/4 و ابن قانع فى معجم الصحابة، ص: 204 - أنظر الصحيحة: 2954»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1179
فوائد ومسائل: (۱)بعض نسخوں میں اس روایت کو ذیال بن عبید کی مسند بنایا گیا ہے جیسا کہ وہ صحابی ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ وہاں سند میں لفظ عن غالباً رہ گیا ہے کیونکہ ذیال اپنے دادا حنظلہ سے روایت کرتے ہیں جیسا کہ المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے۔ (المعجم الکبیر ۴؍۱۳، حدیث:۳۴۹۴) (۲) اس سے معلوم ہوا کہ آلتی پالتی مار کر چار زانو بیٹھنا جائز ہے بلکہ ایک روایت میں ہے کہ آپ نماز فجر سے فارغ ہوکر بھی اس طرح بیٹھ جاتے تھے اور سور طلوع ہونے تک بیٹھے رہتے۔ (سنن ابي داود، الصحیحة للالباني:۲۹۵۴)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1179