حدثنا الحميدي، قال: حدثنا ابو عبد الصمد العمي، قال: حدثنا ابو عمران، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”يا ابا ذر، إذا طبخت مرقة فاكثر ماء المرقة، وتعاهد جيرانك، او اقسم في جيرانك.“حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”يَا أَبَا ذَرٍّ، إِذَا طَبَخْتَ مَرَقَةً فَأَكْثِرْ مَاءَ الْمَرَقَةِ، وَتَعَاهَدْ جِيرَانَكَ، أَوِ اقْسِمْ فِي جِيرَانِكَ.“
(ایک دوسری سند سے) سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! جب تم شوربہ پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈالو، اور اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھو“، یا فرمایا: ”اپنے ہمسایوں میں بھی تقسیم کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، الأدب، باب الوصية بالجار و الإحسان إليه: 2625 و الترمذي: 1833 و ابن ماجه: 3362»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 114
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ گوشت وغیرہ عمدہ کھانا بناؤ تو پڑوسیوں کو بھی بھیجو اور ان کا خصوصی خیال رکھو۔ پانی زیادہ ڈالنے کا یہ مطلب نہیں کہ سالن کو خراب کر دیا جائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 114