حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا الفزاري، عن حميد، عن انس قال: اطلع رجل من خلل في حجرة النبي صلى الله عليه وسلم، فسدد رسول الله صلى الله عليه وسلم بمشقص، فاخرج الرجل راسه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ خَلَلٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَدَّدَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ، فَأَخْرَجَ الرَّجُلُ رَأْسَهُ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کے دروازے کے سوراخ میں سے جھانکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا نیزہ (برچھا) اس کی طرف سیدھا کیا تو اس آدمی نے اپنا سر باہر نکال لیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الديات: 6889 و مسلم: 2157 و أبوداؤد: 5171 و الترمذي: 2707 و النسائي: 4858»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1072
فوائد ومسائل: (۱)مذکورہ بالا دونوں بابوں میں اجازت مانگنے کا طریقہ کار بتایا گیا ہے کہ دروازے سے ایک طرف ہوکر سلام کہا جائے اور اجازت طلب کرے، پھر ایک طرف ہوکر کھڑا ہو، سامنے کھڑا نہ ہو۔ (۲) اجازت لینے کا مقصد یہ ہے کہ اندر نظر نہ پڑے اور پردہ متاثر نہ ہو۔ جب جھانک لیا تو اجازت کا مقصد ہی ختم ہوگیا اس لیے آپ نے اس سے سختی سے منع کیا اور ایسے کرنے والے کی اگر گھر والے آنکھ پھوڑ دیں تو بھی ان پر کوئی گناہ نہیں۔ (۳) اس سے معلوم ہوا کہ گھر کی چار دیواری بنانا مسنون ہے۔ اگر کسی گھر کی چار دیواری نہ ہو اور کسی کی نظر پڑ جائے تو یہ غلطی گھر والوں کی ہوگی۔ نیز مذکورہ روایات سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غیرت مند ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1072