حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: اخبرنا هشام، ان ابن جريج اخبرهم قال: سمعت عطاء، قال: سمعت ابا هريرة يقول: إذا دخل ولم يقل: السلام عليكم، فقل: لا، حتى ياتي بالمفتاح: السلام.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: إِذَا دَخَلَ وَلَمْ يَقُلِ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، فَقُلْ: لَا، حَتَّى يَأْتِيَ بِالْمِفْتَاحِ: السَّلامِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب کوئی داخل ہو اور السلام علیکم نہ کہے تو اسے کہو: نہیں، یہاں تک کہ تم چابی لاؤ، یعنی السلام علیکم کہو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الخطيب فى الجامع لأخلاق الراوي: 226»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1067
فوائد ومسائل: کسی کے گھر جانے کا ادب یہ ہے کہ پہلے السلام علیکم کہا جائے اور پھر اجازت طلب کی جائے۔ پہلے اجازت طلب کرنا درست نہیں اور نہ اجازت سلام کے قائم مقام ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1067