حدثنا محمد بن عبيد، قال: حدثنا عيسى بن يونس، عن عنبسة قال: رايت ابن عمر يسلم على الصبيان في الكتاب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عَنْبَسَةَ قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُسَلِّمُ عَلَى الصِّبْيَانِ فِي الْكُتَّابِ.
حضرت عنبسہ بن عمار رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ مکتب میں بچوں کو سلام کہتے تھے۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1044
فوائد ومسائل: عام قاعدہ یہی ہے کہ چھوٹے بڑوں کو سلام کہیں لیکن بچوں کی تعلیم و تربیت اور سلام کو عام کرنے کے لیے بچوں کو سلام میں پہل کرنا سنت نبوی ہے، نیز اس میں تواضع اور عجز و انکساری بھی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1044