حدثنا إسماعيل بن ابان، قال: حدثنا علي بن مسهر، عن عاصم، عن ابي عثمان، عن ابي هريرة قال: ابخل الناس الذي يبخل بالسلام، وإن اعجز الناس من عجز بالدعاء.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَبْخَلُ النَّاسِ الَّذِي يَبْخَلُ بِالسَّلاَمِ، وَإِنَّ أَعْجَزَ النَّاسِ مَنْ عَجَزَ بِالدُّعَاءِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بڑا بخیل وہ ہے جو سلام میں بخل کرے، اور سب سے عاجز اور بے بس وہ ہے جو دعا کرنے سے بھی عاجز ہو۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و صح مرفوعًا: صحيح ابن حبان (ابن بلبان)، حديث: 4498»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و صح مرفوعًا
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1042
فوائد ومسائل: (۱)یہ روایت موقوفاً اور مرفوعاً دونوں طرح ثابت ہے۔ (الصحیحة، ح:۶۰۱) (۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عجز اور کسل مندی سے پناہ طلب کی ہے اور سب سے بڑی بد نصیبی یہ ہے کہ انسان سے دعا کی توفیق ہی چھن جائے اور اسے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی ضرورتیں رکھنے کا موقعہ بھی نہ ملے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1042