اخبرنا معاذ بن هشام صاحب الدستوائی۔ حدثنی ابی، عن یحیی بن ابی کثیر قال: حدثنی عکرمة، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: یؤدی المکاتب بقدر ما ادٰی دیۃ الحر، وما رق منه دیة المملوك.اَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ صَاحِبُ الدَّسْتَوَائِیِّ۔ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ، عَنْ یَحْیَی بْنِ اَبِیْ کَثِیْرٍ قَالَ: حَدَّثَنِیْ عِکْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: یُؤَدَّی الْمُکَاتِبُ بِقَدْرِ مَا اَدّٰی دِیَۃِ الْحُرِّ، وَمَا رَقَّ مِنْهُ دِیَةُ الْمَمْلُوْكِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکاتب (اگر قتل کر دیا جائے تو اس) کی اس قدر آزاد کی دیت دی جائے گی جس قدر ان نے مکاتبت ادا کی ہو گی، اور وہ جس قدر غلام ہو گا اس قدر اس کی غلام کی دیت دی جائے گی۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الديات، باب فى دبة المكا تب، رقم: 4581. قال الشيخ الالباني: صحيح. مسند احمد: 363/1. سنن نسائي، رقم: 4810.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 909 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 909
فوائد: مکاتب وہ غلام ہے جس نے اپنے مالک سے معاہدہ کیا ہو کہ وہ مقررہ رقم ادا کرکے آزاد ہوجائے گا۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جب مکاتب غلام نے اپنی مکاتبت کی کچھ رقم ادا کردی ہو، پھر اسے قتل کردیا جائے تو اس کی دیت یوں دی جائے گی کہ جتنا وہ آزاد ہے، اتنی دیت آزاد کی اور جتنا غلام ہے، اتنی غلام کی دیت ادا کر دی جائے۔ مثلاً آزاد کسی کو قتل کرتا ہے تو دیت سو اونٹ ہے۔ اگر غلام کرتا ہے تو پچاس اونٹ ہے۔ اب آدھا آزاد ہے اور آدھا غلام تو آدھی آزادی والی دیت یعنی 25 اونٹ اور آدھی غلامی والی یعنی 12 اونٹ اور ایک بچہ دیت دے گا۔