مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
فیصلہ کرنے کرانے کے مسائل
2. شرکاء کا راستے کی چوڑائی میں اختلاف کا بیان
حدیث نمبر: 895
Save to word اعراب
اخبرنا المغيرة بن سلمة المخزومي، نا وهيب، عن خالد الحذاء، عن يوسف بن عبد الله بن الحارث، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إذا اختلف الناس في الطريق فاجعلوه على سبعة اذرع)).أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ، نا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي الطَّرِيقِ فَاجْعَلُوهُ عَلَى سَبْعَةِ أَذْرُعٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب لوگوں کا راستے کے متعلق اختلاف ہو جائے تو اسے سات ہاتھ مقرر کر لو۔

تخریج الحدیث: «السابق.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 895 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 895  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جب شرکاء راستے کی چوڑائی میں جھگڑ پڑیں تو وہ چوڑائی سات ذراع (یعنی سات ہاتھ) ہوگی۔ ہاتھ سے مراد پنجے سے کہنی تک کا فاصلہ ہے جو دو بالشت یعنی آٹھ گرہ یا ڈیڑھ فٹ کے برابر ہے۔ سات ذراع کی مقدار ساڑھے تین گز یا ساڑھے دس فٹ کے برابر ہے، لیکن سات فٹ یہ کم از کم ہے۔ موجودہ دور کاروں، بسوں وغیرہ کا ہے، تو اس لیے ان کی مناسبت سے حد مقرر کی جائے، لہٰذا نئی کالونیوں کے نقشے تیار کرتے وقت زیادہ سے زیادہ چوڑائی رکھنی چاہیے، اگر نہیں تو کم از کم سات ہاتھ۔
اور اسی طرح ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے کہا: جو دکاندار راستے پر بیٹھتے ہیں، ان کے لیے ضروری ہے کہ اگر راستہ سات ہاتھ سے زیادہ ہے تو سات ہاتھ چھوڑ کر باقی حصے میں بیٹھیں، اگر سات ہاتھ کے اندر اندر یہ بیٹھتے ہیں تو ان کو منع کیا جائے تاکہ چلنے والوں کو تکلیف نہ ہو۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 895   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.