وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((راس الكفر من قبل المشرق)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((رَأْسُ الْكُفْرِ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ)).
اسی سند سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کفر کا سرچشمہ / سرغنہ مشرق کی جانب سے ہے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب بدءالخلق، باب خير مال المسلم الخ، رقم: 3301. مسلم، رقم: 85. مسند احمد: 252/2.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 860 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 860
فوائد: مذکورہ حدیث سے اہل مشرق کی مذمت ثابت ہوتی ہے، علامہ عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: مذکورہ حدیث میں مجوسیوں کے کفر کی طرف اشارہ ہے، کیونکہ اس وقت فارس (موجودہ ایران) کی حکومت اور ان کی اطاعت کرنے والے عرب لوگ مدینہ منورہ سے مشرق کی جانب تھے، اس کے باشندے انتہائی قوی اور جابر تھے ان کے بادشاہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط پھاڑ دیا تھا اور یہ علاقے ہمیشہ فتنوں کی آماج گاہ رہے۔ (تحفة الاحوذي: 3؍ 239)