اخبرنا ابو داود الحفري، قال: زعم سعد بن طارق، وهو ابو مالك الاشجعي، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: ((ليس على هذه الامة عذاب، إنما عذابها بايديهم))، فقيل: وكيف يكون عذابها بايديهم؟، فقال: ((اليس صفين كان عذابا؟ اليس النهروان كان عذابا؟ اليس الجمل كان عذابا؟)) قلت لابي داود: من ذكره عن سعد؟ قال: يحيى بن ابي زائدة.أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، قَالَ: زَعَمَ سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ، وَهُوَ أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((لَيْسَ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ عَذَابٌ، إِنَّمَا عَذَابُهَا بِأَيْدِيهِمْ))، فَقِيلَ: وَكَيْفَ يَكُونَ عَذَابُهَا بِأَيْدِيهِمْ؟، فَقَالَ: ((أَلَيْسَ صَفِّينُ كَانَ عَذَابًا؟ أَلَيْسَ النَّهْرَوَانُ كَانَ عَذَابًا؟ أَلَيْسَ الْجَمَلُ كَانَ عَذَابًا؟)) قُلْتُ لِأَبِي دَاوُدَ: مَنْ ذَكَرَهُ عَنْ سَعْدٍ؟ قَالَ: يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: اس امت پر عذاب نہیں، اس کا عذاب اس کے ہاتھوں میں ہے، ان سے کہا گیا، اس کا عذاب ان کے ہاتھوں میں کس طرح ہو سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیا جنگ صفین عذاب نہیں تھا، کیا جنگ نہروان عذاب نہیں تھا، کیا جنگ جمل عذاب نہیں تھا؟ راوی نے بیان کیا کہ میں نے ابوداود رحمہ اللہ سے کہا: اسے سعد سے کس نے روایت کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یحییٰ بن ابی زایدہ نے۔