اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: كانت شجرة تؤذي الناس على الطريق فقطعها رجل فنحاها فغفر له بها وادخل الجنة.أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَتْ شَجَرَةٌ تُؤْذِي النَّاسَ عَلَى الطَّرِيقِ فَقَطَعَهَا رَجُلٌ فَنَحَّاهَا فَغُفِرَ لَهُ بِهَا وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راستے پر ایک درخت تھا جو لوگوں کے لیے باعث تکلیف تھا، پس ایک آدمی نے اسے کاٹ کر راستے سے ہٹا دیا، تو اس وجہ سے اس کی بخشش ہو گئی اور وہ جنت میں داخل کر دیا گیا۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاذان، باب فضل التهجير الي الظهر الخ، رقم: 652. مسلم، رقم: 1914.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 753 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 753
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ لوگوں کو فائدہ دینا اور ان کی تکلیف کو ختم کرنا بہت بڑا ثواب ہے اور ایسے لوگ اللہ ذوالجلال کو بہت پسند ہیں، جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَاللّٰهُ فِیْ عَوْنِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِیْ عَوْنِ اَخِیْهِ))(صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء، رقم:).... ”اللہ تعالیٰ بندے کی مدد میں (رہتا) ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں (رہتا) ہے۔“ مذکورہ بالا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عوام کو معمولی فائدہ پہنچانا بھی جنت میں داخلے کا باعث بن سکتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے سیدنا ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کے راستہ سے تکلیف دینے والی چیز ہٹا دیا کرو۔“(ادب المفرد للبخاری: 228 شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے) معلوم ہوا راستہ میں تکلیف دینے والی چیزیں نہ ڈالی جائیں، مثلاً کوڑا کرکٹ راستے میں پھینکنا، قضائے حاجت کرنا یا راستوں کو تنگ کرنا، یہ چیزیں لوگوں کے لیے باعث تکلیف ہیں، اس لیے ان سے بچنا چاہیے۔