مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
وصیت کے احکام و مسائل
3. مرنے والے کی طرف سے صدقہ کرنے کا ثواب مرنے والے کو ملتا ہے
حدیث نمبر: 743
Save to word اعراب
اخبرنا روح بن عبادة، عن زکریا بن اسحاق المکی، ینفعها ان اتصدق عنها؟ فقال: نعم۔ قال: فان لی مخرفة، فاشهد انی تصدقت بها عنها۔ قال روح: والمخرفة: النخل.اَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ اِسْحَاقَ الْمَکِّیِّ، یَنْفَعُهَا اِنْ اَتَصَدَّقُ عَنْهَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ۔ قَالَ: فَاِنَّ لِیْ مَخْرَفَةٌ، فَاُشْهِدُ اَنِّیْ تَصَدَّقْتُ بِهَا عَنْهَا۔ قَالَ رَوْحٌ: وَالْمَخْرَفَةَ: النَّخْلُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اس کی والدہ وفات پا گئی ہیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انہیں فائدہ دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اس نے عرض کیا: میرا کھجوروں کا باغ ہے، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اسے ان کی طرف سے صدقہ کر دیا۔ روح فرماتے ہیں: «مخرفة» کا معنی کھجوروں کا باغ ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الوصايا، باب اذا وقف ارضا الخ، رقم: 2770. مسلم، كتاب الوصية، باب وصول ثواب الصدقات الي الميت، رقم: 1004. سنن ابوداود، رقم: 2882. سنن ترمذي، رقم: 669. سنن نسائي، رقم: 3655. سنن ابن ماجه، رقم: 2717.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 743 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 743  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا فوت شدگان کو ان کے مرنے کے بعد ان کی طرف سے جو صدقہ کیا جائے، اس کا ثواب ملتا ہے، خواہ مرنے والے نے وصیت کی ہو یا نہ کی ہو۔ اسی طرح والدین کی طرف سے حج کیا جائے تو اس کا بھی ثواب والدین کو ملے گا۔
ایک دوسری روایت میں ہے سیّدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:یا رسول اللہ! میری والدہ کی وفات ہوگئی ہے کون
‚ بخاري، کتاب الوصایا، باب اذا وقف ارضا الخ، رقم: 2770۔ مسلم، کتاب الوصیة، باب وصول ثواب الصدقات الی المیت، رقم: 1004۔ سنن ابي داود، رقم: 2882۔ سنن ترمذي، رقم: 669۔ سنن نسائي، رقم: 3655۔ سنن ابن ماجة، رقم: 2717۔
سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی۔ معلوم ہوا کہ ایسا صدقہ کرنا چاہیے جس کی وجہ سے مستقل طور پر ثواب پہنچتا رہے، مثلاً باغ ہے یا پانی کا انتظام کردینا، پہلے زمانہ میں کنوئیں کی اہمیت بہت تھی۔
مسجد، مدرسہ، مسافر خانہ میں پانی کی ٹنکی بنوا دی جائے یا پانی کا بل ادا کرنے کا انتظام کردینا یہ بھی چیزیں بہت بڑے ثواب کا باعث ہیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 743   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.