اخبرنا الملائي، نا ابن ابي غنية، عن محمد بن مهاجر، عن ابيه، عن اسماء بنت يزيد قالت: مر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن جوار اتراب، فقال: ((إياكن وكفر المنعمين)). فقلت: وما كفر المنعمين؟ فقال:" لعل إحداكن تطول ايمتها حتى تعنس فيزوجها الله زوجا دلا فتغضب الغضبة فتقول: ما رايت منك خيرا قط".أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ جِوَارُ أَتْرَابٍ، فَقَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ)). فَقُلْتُ: وَمَا كُفْرُ الْمُنَعَّمِينَ؟ فَقَالَ:" لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا حَتَّى تَعْنَسَ فَيُزَوِّجُهَا اللَّهُ زَوْجًا دَلًّا فَتَغْضَبَ الْغَضْبَةَ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ".
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم، ہم عمر لڑکیاں تھیں تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «منعمين» کی ناشکری کرنے سے اجتناب کرو۔“ ہم نے عرض کیا: «منعمين» کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کسی کا شادی کے بغیر والا عرصہ طویل ہو جائے حتیٰ کہ وہ شادی کیے بغیر بوڑھی ہو جائے، پھر اللہ اسے شوہر اور اولاد عطا فرما دے، اور پھر وہ سخت غصے میں آ کر کہہ دے: میں نے تجھ سے کبھی کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔“
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 610
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا عورت کے لیے اس کا خاوند اور اس کی اولاد بہت بڑی نعمت ہے۔ اس پر عورت کو اللہ ذوالجلال اور اپنے خاوند کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ (مزید دیکھئے شرح حدیث نمبر: 575)