اخبرنا إبراهيم بن الحكم بن ابان، حدثني ابي، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد انها قالت: مر علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن في نسوة فسلم علينا، قالت اسماء: فرددنا عليه، ثم قال: ((إياكن وكفر المنعمين))، فذكر مثله، وقال: فتغضب فتحلف بالله فتقول: ما رايت منك خيرا قط.أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّهَا قَالَتْ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ))، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: فَتَغْضَبُ فَتَحْلِفُ بِاللَّهِ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ.
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم خواتین میں موجود تھیں، آپ نے ہمیں سلام کیا، سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم نے آپ کے سلام کا جواب دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «منتعمين» کی ناشکری سے بچو۔“ پس راوی نے حدیث سابق کے مثل ذکر کیا، اور فرمایا: ”پس تم ناراض ہو کر اللہ کی قسم اٹھا کر کہتی ہو، میں نے تم سے کبھی کوئی خیر نہیں دیکھی۔“
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 609 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 609
فوائد: مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا بیوی کو اپنے خاوند کی ناشکری نہیں کرنی چاہیے۔ اور ناشکری کس طرح کرتی ہے اس کی وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں خود کی ہے۔ صحیح بخاری میں ہے سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی یا عید الفطر میں عید گاہ تشریف لے گئے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس سے گزرے اور فرمایا: ”اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں زیادہ تم کو دیکھا ہے۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ایسا کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم بہت زیادہ لعن طعن اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔ “(بخاري، کتاب الحیض: 304)