اخبرنا سفیان، عن ایوب، عن عکرمة،عن ابن عباس انه ذکر ناسا احرقهم علی فقال: لو کنت انا لم احرقهم، لان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: لا تعذبوا بعذاب اللٰه، ولقتلتهم، لان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: من بدل دینه فاقتلوه.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ اَیُّوْبَ، عَنْ عِکْرَمَةَ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّهٗ ذَکَرَ نَاسًا اَحْرَقَهُمْ عَلِیٌّ فَقَالَ: لَوْ کُنْتُ اَنَا لَمْ اُحَرِّقْهُمْ، لِاَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تُعَذِّبُوْا بِعَذَابِ اللّٰهِ، وَلَقَتَلْتُهُمْ، لِاَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ بَدَّلَ دِیْنَهٗ فَاقْتُلُوْهٗ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کچھ لوگوں کا ذکر کیا جنہیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جلایا تھا، تو انہوں نے فرمایا: اگر میں ہوتا تو میں انہیں نہ جلاتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کے عذاب کے ساتھ کسی کو عذاب (سزا) نہ دو۔“ اور میں انہیں ضرور قتل کر دیتا، اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا دین تبدیل کر لے تو اسے قتل کر دو۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد والسير، باب لا يعذب بعذاب الله، رقم: 3016. سنن ابوداود، رقم: 4351. سنن ترمذي، رقم: 1485. صحيح ابن حبان، رقم: 5606.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 535 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 535
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا آگ سے عذاب دینا کسی کے لیے جائز نہیں۔ یہ اللہ ذوالجلال کے لیے خاص ہے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو جب سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی بات پہنچی تو فرمایا: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سچ فرمایا۔ (سنن ترمذي، رقم: 1458) یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کوئی آدمی قبول اسلام کے بعد دوبارہ کفر میں داخل ہوجائے تو وہ واجب القتل ہے۔ لیکن مرتد کو سزا دینے سے پہلے توبہ کا مطالبہ کرنا چاہیے، توبہ کرلے تو ٹھیک، ورنہ اسے قتل کردیا جائے۔ ”سنن ابی داود“ میں ہے کہ سیّدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ہاں ایک آدمی پیش کیا گیا جو اسلام سے مرتد ہوچکا تھا۔ تو آپ رضی اللہ عنہ اسے تقریباً بیس راتیں دعوت دیتے رہے۔ پھر سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے تو انہوں نے بھی اسے دعوت دی مگر اس نے انکار کردیا تو اس کی گردن مار دی گئی۔ (سنن ابي داود، کتاب الحدود، رقم: 4356) معلوم ہوا تبلیغ اسلام کی بھر پور دعوت دے کر حجت قائم ہونے کے بعد مرتد واجب القتل ہے۔