مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
جہاد کے فضائل و مسائل
18. سیدہ ام ورقہ رضی اللہ عنہا کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی
حدیث نمبر: 530
Save to word اعراب
اخبرنا الملائي، نا الوليد بن جميع، حدثتني جدتي، عن ام ورقة بنت عبد الله بن الحارث الانصاري، وكانت قد جمعت القرآن، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين غزا بدرا قالت له: اتاذن لي ان اخرج معك اداوي جرحاكم وامرض مرضاكم، لعل ان تهدى لي شهادة، قال: ((إن الله مهد لك شهادة))، فكان يسميها الشهيدة، وكان امرها ان تؤم اهل دارها، فكان لها مؤذن، فكانت تؤم اهل دارها حتى غمتها جارية لها وغلام لها، كانت قد دبرتهما فقتلاها في إمارة عمر، فقيل إن ام ورقة قتلت قتلها غلامها وجاريتها، فقام عمر في الناس فقال: إن ام ورقة غمتها جاريتها وغلامها حتى قتلاها، وإنهما هربا، فاتى بهما، فصلبهما، فكانا اول مصلوبين في المدينة، ثم قال عمر: صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يقول: ((انطلقوا بنا نزور الشهيدة)).أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، عَنْ أُمِّ وَرَقَةَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيِّ، وَكَانَتْ قَدْ جَمَعَتِ الْقُرْآنَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ غَزَا بَدْرًا قَالَتْ لَهُ: أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَخْرُجَ مَعَكَ أُدَاوِي جَرْحَاكُمْ وَأُمَرِّضَ مَرْضَاكُمْ، لَعَلَّ أَنْ تُهْدَى لِي شَهَادَةٌ، قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ مَهَّدَ لَكِ شَهَادَةً))، فَكَانَ يُسَمِّيهَا الشَّهِيدَةَ، وَكَانَ أَمَرَهَا أَنْ تَؤُمَّ أَهْلَ دَارِهَا، فَكَانَ لَهَا مُؤَذِّنٌ، فَكَانَتْ تَؤُمُّ أَهْلَ دَارِهَا حَتَّى غَمَّتْهَا جَارِيَةٌ لَهَا وَغُلَامٌ لَهَا، كَانَتْ قَدْ دَبَرَتْهُمَا فَقَتَلَاهَا فِي إِمَارَةِ عُمَرَ، فَقِيلَ إِنَّ أُمَّ وَرَقَةَ قُتِلَتْ قَتَلَهَا غُلَامُهَا وَجَارِيَتُهَا، فَقَامَ عُمَرُ فِي النَّاسِ فَقَالَ: إِنَّ أُمَّ وَرَقَةَ غَمَّتْهَا جَارِيَتُهَا وَغُلَامُهَا حَتَّى قَتْلَاهَا، وَإِنَّهُمَا هَرَبَا، فَأَتَى بِهِمَا، فَصَلَبَهُمَا، فَكَانَا أَوَّلَ مَصْلُوبَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: ((انْطَلِقُوا بِنَا نَزُورُ الشَّهِيدَةَ)).
سیدہ ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث انصاری رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: انہیں قرآن یاد تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت غزوہ بدر کے لیے جانے لگے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کے ساتھ جاؤں؟ میں آپ کے زخمیوں اور مریضوں کا علاج معالجہ اور تیمارداری کروں گی، ہو سکتا ہے کہ مجھے شہادت نصیب ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ نے تمہارے لیے شہادت لکھ دی ہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں شہیدہ کہا کرتے تھے اور آپ نے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کی امامت کرائیں، ان کا ایک مؤذن تھا، وہ اپنے گھر والوں کی امامت کراتی رہیں حتیٰ کہ ان کی لونڈی اور ان کے غلام نے ان کا گلا گھونٹ دیا، انہوں نے ان دونوں سے کہہ رکھا تھا کہ میری وفات کے بعد وہ آزاد ہوں گے، ان دونوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں انہیں قتل کیا تھا، مشہور ہو گیا کہ ام ورقہ کو قتل کر دیا گیا ہے، ان کے غلام اور ان کی لونڈی نے انہیں قتل کیا ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں اعلان کیا: ام ورقہ کی لونڈی اور ان کے غلام نے ان کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا ہے اور وہ دونوں بھاگ گئے ہیں، پس انہیں لایا گیا اور انہیں سولی چڑھایا گیا، اور وہ دونوں پہلے ہیں جنہیں مدینہ منورہ میں پھانسی دی گئی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ہمارے ساتھ چلو، ہم شہیدہ سے ملیں گے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب امامة النساء، رقم: 591. قال الشيخ الالباني: حسن. مسند احمد: 405/6. معجم طبراني كبير: 326/24/25. سنن كبري بيهقي: 130/3.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 530 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 530  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو پیش گوئی فرمائی وہ سچ ثابت ہوئی۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا عورتیں عورتوں کی امامت کروا سکتی ہیں، لیکن عورت مردوں کی امامت نہیں کروا سکتی۔ کیونکہ شریعت اسلامیہ میں عورت کو مردوں کی امام بنانے کا کہیں ثبوت نہیں اور اللہ ذوالجلال نے مردوں کو عورتوں پر فضیلت دی ہے اور عورتیں دین وعقل کے لحاظ سے بھی ناقص ہیں۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: عورت کا مردوں کی امامت کرانا جائز نہیں۔ (المحلی بالاثار: 3؍ 135) معلوم ہوا عورت اذان نہیں دے سکتی اس لیے تو انھوں نے ایک مؤذن مرد مقرر کیا تھا نہ کہ خود اذان دیا کرتی تھیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 530   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.