اخبرنا هاشم بن القاسم، نا ليث بن سعد، نا يزيد بن ابي حبيب، عن سالم بن ابي سالم، عن معاوية بن معتب الهذلي، انه سمع ابا هريرة، يقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: ماذا رد إليك ربك في الشفاعة؟ فقال: ((والذي نفس محمد بيده لما يهمني من انقصافهم على باب الجنة اهم عندي من ذلك وشفاعتي لمن شهد ان لا إله إلا الله مخلصا يصدق لسانه قلبه، وقلبه لسانه)).أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، نا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، نا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي سَالِمٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ مُعْتِبٍ الْهُذَلِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَاذَا رَدَّ إِلَيْكَ رَبُّكَ فِي الشَّفَاعَةِ؟ فَقَالَ: ((وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَمَا يُهِمُّنِي مِنَ انْقِصَافِهِمْ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ أَهَمُّ عِنْدِي مِنْ ذَلِكَ وَشَفَاعَتِي لِمَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصًا يَصْدُقُ لِسَانُهُ قَلْبَهُ، وَقَلْبُهُ لِسَانَهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: شفاعت کے بارے میں آپ کے رب نے آپ کو کیا جواب دیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے ان کا باب جنت پر روک دیا جانا میرے نزدیک اس سے زیادہ اہم ہے اور میری شفاعت اس شخص کے لیے ہے جس نے اخلاص کے ساتھ گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس وقت اس کی زبان اس کے دل کی اور اس کا دل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہو۔“