اخبرنا یحیی بن آدم، نا اسرائیل، عن ابی یحیی القتات، عن مجاهد، عن ابن عباس قال: نزل آدم بالحجر الاسود، یمسح بدموعه وهو ابیض من الکرسف، وانما۔ حیض (سودته خطایا) اهل الجاهلیة، وما جفت دموعه مذ خرج من الجنة حتٰی رجع الیها۔ ولعطاء زیادات فی اهل مکة.اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا اِسْرَائِیْلُ، عَنْ اَبِیْ یَحْییَ الْقَتَّاتِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَزَلَ آدَمُ بِالْحَجَرِ الْاَسْوَدِ، یَمْسَحُ بِدَمُوْعِهِ وَهُوَ اَبْیَضُ مِنَ الْکُرْسُفِ، وَاِنَّمَا۔ حیض (سودته خطایا) اَهْلِ الْجَاهِلِیَّةِ، وَمَا جَفَّتْ دَمُوْعُهٗ مُذْ خَرَجَ مِنَ الْجَنَّةَ حَتّٰی رَجَعَ اِلَیْهَا۔ ولعطاء زیادات فی اهل مکة.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: آدم علیہ السلام حجر اسود کے پاس آنسو صاف کرتے ہوئے اترے، وہ پتھر روئی سے بھی زیادہ سفید تھا، (اس کی سیاہی اہل جاہلیت کے گناہوں کی وجہ سے ہے) اور وہ جب سے جنت سے نکلے ہیں تب سے ان کے آنسو خشک نہیں ہوئے حتیٰ کہ وہ اس کی طرف پلٹ گئے۔
تخریج الحدیث: «الدر المنشور للسبوطي: 139/11 اسناده ضعيف. فيه ابويحييٰ التقات، لين الحديث، انظر التقريب: 8444.»