مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 35
Save to word اعراب
اخبرنا الملائي، نا يحيى بن ايوب، قال: سمعت ابا زرعة، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ﴿من جاء بالحسنة فله خير منها وهم من فزع يومئذ آمنون﴾ [النمل: 89]، قال: ((هي لا إله إلا الله))، ﴿ومن جاء بالسيئة فكبت وجوههم في النار﴾ [النمل: 90] ((وهي الشرك)).أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ﴿مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا وَهُمْ مِنْ فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ﴾ [النمل: 89]، قَالَ: ((هِيَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ))، ﴿وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وَجُوهُهُمْ فِي النَّارِ﴾ [النمل: 90] ((وَهِيَ الشِّرْكُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس آیت «مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِّنْهَا وَهُم مِّن فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ» کہ جس نے نیکی کی تو اس کے لیے اس سے بہتر ہے اور وہ اس دن کی گھبراہٹ سے محفوظ رہیں گے۔کی تفسیر میں کی تفسیر میں فرمایا): اس سے «لا اله الا الله» مراد ہے۔ اور «وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ» جس نے گناہ کیا تو ان کو چہروں کے بل جہنم میں گرایا جائے گا۔ (وہ گناہ) شرک ہے۔

تخریج الحدیث: «مستدرك حاكم: 441/2. اسناده صحيح»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 35 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 35  
فوائد:
➊ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کی آیت: «مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ . . . . . . . الخ» [27-النمل:89] سے مراد «لا اله الا الله» ہے۔
معلوم ہوا کہ کلمہ توحید کی بڑی فضیلت ہے جس کی بدولت بندہ میدان محشر میں ہر قسم کی گھبراہٹ سے محفوظ ہو جائے گا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْأَكْبَرُ وَتَتَلَقَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ» [21-الأنبياء:103]
وہ بڑی گھبراہٹ (بھی) انہیں غمگین نہ کر سکے گی اور فرشتے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔
➋ یہ بھی معلوم ہوا کہ «وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ» [27-النمل:90] سے مراد شرک کرنے والے ہیں اور ان کا انجام جہنم ہے۔
دوسری جگہ پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ» [4-النساء:48]
یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کیے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔
کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ اللہ ذوالجلال کا حق انسان دوسرے کو دیتا ہے اس لیے ایسے لوگوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 35   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.