اخبرنا بقية بن الوليد، حدثني عتبة بن ابي حكيم، عن إبراهيم بن سعيد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إني لارى امما تقاد بالسلاسل من النار إلى الجنة)).أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنِّي لَأَرَى أُمَمًا تُقَادُ بِالسَّلَاسِلِ مِنَ النَّارِ إِلَى الْجَنَّةِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ایسی قوموں کو دیکھ رہا ہوں جنہیں زنجیروں میں جہنم سے نکال کر جنت کی طرف لایا جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب الاساري فى السلابيل، رقم: 3010. سنن ابوداود، كتاب الجهاد، باب فى الاسير يوثق، رقم: 2677.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 169 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 169
فوائد: ایک دوسری حدیث میں ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے لوگوں پر اللہ ذوالجلال کو تعجب ہوگا جو جنت میں داخل ہوں گے، حالانکہ دنیا میں اپنے کفر کی وجہ سے وہ بیڑیوں میں تھے۔“(بخاري، رقم: 3010) مذکورہ بالا احادیث کا مطلب یہ ہے کہ مجاہدین کافر قیدیوں کو زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑ کر دارالاسلام میں لائیں گے، پھر وہ قیدی دائرہ اسلام میں داخل ہو کر جنت کے حقدار بن جائیں گے۔ پہلی روایت میں ہے کہ زنجیروں میں جہنم سے نکال کر جنت کی طرف لایا جائے گا۔ اس کا یہ بھی مفہوم ہو سکتا ہے کہ یہ لوگ اپنے کفریہ اعمال کی وجہ سے جہنم کی طرف جانے والے تھے تو مسلمانوں نے جہاد کیا، ان کو قیدی بنا کر دائرہ اسلام میں داخل کیا اور وہ جنت میں چلے گئے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ کافروں کو قید کرنے کے بعد اسلام کی تعلیمات اور اس کی اہمیت وافادیت سے آگاہ کرنا چاہیے۔