اخبرنا يحيى بن آدم، نا شريك، عن اشعث بن سليم، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه انه راى رجلا خارجا من المسجد بعدما يؤذن فيه، فقال: ((اما هذا فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اذن المؤذن فلا تخرجوا حتى تصلوا)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا شَرِيكٌ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ رَأَى رَجُلَا خَارِجًا مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَمَا يُؤَذَّنَ فِيهِ، فَقَالَ: ((أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ فَلَا تَخْرُجُوا حَتَّى تُصَلُّوا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے ایک آدمی کو اس کے بعد مسجد سے باہر جاتے ہوئے دیکھا کہ وہاں اذان ہو چکی تھی، تو انہوں نے فرمایا: اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا: ”جب موذن اذان دے چکے تو تم (مسجد سے) باہر نہ جاؤ حتیٰ کہ نماز پڑھ لو۔“
تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق برقم (230/145)»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 149 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 149
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان سننے کے بعد مسجد سے نکلنا جائز نہیں لیکن شرعی عذر ہو تو اس کی گنجائش ہے جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اس مسجد سے اذان سن کر بلا ضرورت نکل کر واپس نہ آنے والا منافق ہے۔“(مجمع الزوائد: 2؍ 5۔ اسنادہ صحیح) امام دارمی رحمہ اللہ اپنی سنن میں ایک واقعہ نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص سعید بن مسیب رحمہ اللہ کو حج یا عمرے کے لیے (روانگی) کے موقع پر الوداع کہنے آیا تو انہوں نے اسے فرمایا: نماز ادا کیے بغیر نہ جانا، بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان کے بعد مسجد سے منافق کے علاوہ کوئی دوسرا شخص نہیں نکلتا۔ ہاں (وہ نکلنے والا منافق نہیں) جو کسی حاجت کی غرض سے واپس آنے کے ارادے سے نکلے“ اس نے جواب دیا: بے شک میرے ساتھی حرہ میں ہیں۔ سو وہ چلا گیا۔ (راوی بیان کرتا ہے کہ) سعید بہت اہتمام سے اس کا ذکر کرتے رہے یہاں تک کہ انہیں خبر دی گئی کہ وہ اپنی سواری سے گر گیا ہے۔ اور اس کی ران ٹوٹ گئی ہے۔ (سنن دارمي، رقم: 452۔ مصنف عبدالرزاق، رقم: 1945)