بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
6. باب التفليس والحجر
6. مفلس قرار دینے اور تصرف روکنے کا بیان
६. “ दिवालिया होजाना और हेरफेर से रुक जाना ”
حدیث نمبر: 730
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن ابن كعب بن مالك عن ابيه رضي الله عنهما: ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حجر على معاذ ماله وباعه في دين كان عليه. رواه الدارقطني وصححه الحاكم واخرجه ابو داود مرسلا ورجح إرساله.وعن ابن كعب بن مالك عن أبيه رضي الله عنهما: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حجر على معاذ ماله وباعه في دين كان عليه. رواه الدارقطني وصححه الحاكم وأخرجه أبو داود مرسلا ورجح إرساله.
سیدنا ابن کعب بن مالک اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو ان کے مال میں تصرف سے روک دیا تھا اور اس کا مال اس قرض کی رقم کے عوض میں فروخت کر دیا جو اس کے ذمہ تھی۔ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور ابوداؤد نے اسے مرسل روایت کیا ہے اور اس کے مرسل ہونے کو قابل ترجیح ٹھہرایا ہے۔
हज़रत इब्न कअब बिन मलिक अपने पिता से रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने हज़रत मआज़ रज़ि अल्लाहु अन्ह को उन के माल में ख़र्च से रोक दिया था और उन का माल उस उधार के पैसे के बदले में बेच दिया जो उन के ज़िम्मे था।
इसे दरक़ुतनी ने रिवायत किया है और हाकिम ने इसे सहीह ठहराया है और अबू दाऊद ने इसे मुरसल रिवायत किया है और इस के मुरसल होने को क़ाबिल तरजीह ठहराया है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:4 /231، والحاكم:2 /58.* الزهري عنعن.»

Narrated Ibn Ka'b bin Malik (RA) on the authority of his father: Allah's Messenger (ﷺ) seized the wealth of Mu'adh and sold it in return for a debt he was indebted for. [ad-Daraqutni reported it, and al-Hakim graded it Sahih (authentic). Abu Dawud reported it as Mursal (missing link after the Tabi'i) and considered that the strongest opinion is that it is Mursal].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 730 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 730  
تخریج:
«أخرجه الدارقطني:4 /231، والحاكم:2 /58.* الزهري عنعن.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«ابن کعب رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ ابوالخطاب عبدالرحمن بن کعب بن مالک انصاری مدنی مراد ہیں۔
کبار تابعین میں سے تھے اور ثقہ تھے۔
کہا جاتا ہے کہ عہد نبوی میں پیدا ہوئے اور سلیمان بن عبدالملک کے عہد خلافت میں وفات پائی۔
«‏‏‏‏حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ کعب بن مالک بن ابی کعب۔
انصار کے قبیلۂسلم سے تھے۔
مدینہ کے باشندے اور شاعر تھے۔
ان شعراء میں سے ایک تھے جنھیں شعرائے نبوی کے معزز و مکرم خطاب سے نوازا گیا ہے۔
بیعت عقبہ ثانیہ میں شریک تھے۔
بدر و تبوک کے سوا باقی تمام غزوات میں شریک رہے۔
یہ بزرگ ان تین معزز بزرگ ہستیوں میں سے ایک تھے جو غزوئہ تبوک کے موقع پر پیچھے رہ گئے تھے اور ان کی توبہ دربار الٰہی میں قبولیت کے شرف سے مشرف ہوئی تھی۔
ایک قول کے مطابق ۵۰ہجری میں اور ایک قول کے مطابق ۵۱ ہجری میں‘ ستتر (۷۷) برس کی عمر میں وفات پائی۔
اس وقت یہ بینائی سے محروم ہو چکے تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 730   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.