عن رفاعة بن رافع رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم سئل: اي الكسب اطيب؟قال: «عمل الرجل بيده، وکل بيع مبرور» رواه البزار وصححه الحاكم.عن رفاعة بن رافع رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم سئل: أي الكسب أطيب؟قال: «عمل الرجل بيده، وکل بيع مبرور» رواه البزار وصححه الحاكم.
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی کمائی پاکیزہ تر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”آدمی کی اپنے ہاتھ کی کمائی اور ہر قسم کی تجارت جو دھوکہ اور فریب سے پاک ہو۔“ اسے بزار نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا۔
हज़रत रफ़ाअ बिन राफ़े रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से पूछा गया कि कौन सी कमाई सबसे शुद्ध है ? आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “आदमी की अपने हाथ की कमाई और हर तरह का व्यापार जो छल और धोके से पवित्र हो ।” इसे बज़ार ने रिवायत किया है और हाकिम ने इसे सहीह ठहराया ।
تخریج الحدیث: «أخرجه البزار، كشف الأستار:2 /83، والحاكم:2 /10 وسنده ضعيف، المسعودي اختلط، وللحديث شواهد ضعيفة عند الحاكم وغيره.»
Narrated Rifa'a bin Rafi' (RA):
The Prophet (ﷺ) was asked, 'What type of earning is best?' He replied, "A man's work with his hand and every transaction which is free from cheating or deception." [Reported by al-Bazzar; al-Hakim graded it Sahih (authentic)].
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 648
تخریج: «أخرجه البزار، كشف الأستار:2 /83، والحاكم:2 /10 وسنده ضعيف، المسعودي اختلط، وللحديث شواهد ضعيفة عند الحاكم وغيره.»
تشریح: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔ مسند احمد کے محققین نے اس پر سیرحاصل بحث کرتے ہوئے اسے حسن لغیرہ قرار دیا ہے اور محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ مذکورہ محققین کے تفصیلی کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۵ /۱۵۷. ۱۵۹‘ والصحیحۃ للألباني‘ رقم:۶۰۷)
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 648