بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
حج کے مسائل
हज के नियम
5. باب صفة الحج ودخول مكة
5. حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان
५. “ हज्ज का तरीक़ा और मक्का जाने के बारे में ”
حدیث نمبر: 644
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن ابن الزبير رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏صلاة في مسجدي هذا،‏‏‏‏ افضل من الف صلاة فيما سواه،‏‏‏‏ إلا المسجد الحرام،‏‏‏‏ وصلاة في المسجد الحرام،‏‏‏‏ افضل من صلاة في مسجدي هذا بمائة صلاة» .‏‏‏‏ رواه احمد وصححه ابن حبان.وعن ابن الزبير رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏صلاة في مسجدي هذا،‏‏‏‏ أفضل من ألف صلاة فيما سواه،‏‏‏‏ إلا المسجد الحرام،‏‏‏‏ وصلاة في المسجد الحرام،‏‏‏‏ أفضل من صلاة في مسجدي هذا بمائة صلاة» .‏‏‏‏ رواه أحمد وصححه ابن حبان.
سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اس مسجد (مسجدنبوی) میں ایک نماز ادا کرنے کا ثواب دوسری مساجد میں نماز ادا کرنے کے مقابلہ میں ہزار گنا زیادہ ہے۔ بجز مسجد الحرام کے اور مسجد الحرام میں ایک نماز کی ادائیگی میری اس مسجد میں سو نماز پڑھنے سے افضل ہے۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत इब्न ज़ुबैर रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह अलयह वसल्लम ने फ़रमाया ! “मेरी इस मस्जिद (मस्जिद नबवी) में एक नमाज़ पढ़ने का सवाब दूसरी मस्जिदों में नमाज़ पढ़ने की तुलना में हज़ार गुना अधिक है । सिवाय मस्जिद अल-हराम के और मस्जिद अल-हराम में एक नमाज़ पढ़ना मेरी इस मस्जिद में सौ नमाज़ पढ़ने से अफ़ज़ल है ।” इसे अहमद ने रिवायत किया है और इब्न हब्बान ने सहीह ठहराया है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد:4 /5، وابن حبان(موارد)، حديث:1027.»

Ibn Az-Zubair (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Offering prayer in my mosque (in Madinah) is better than one thousand prayers elsewhere, save for those offered prayer in al-Masjid al-Haram (in Makkah). And prayer offered in al-Masjid al-Haram is better than prayer offered in my mosque by one hundred prayers." Related by Ahmad and Ibn Hibban graded it as Sahih.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 644 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 644  
644فوائد و مسائل:
اس حدیث میں مسجد نبوی اور بیت اللہ میں نماز پڑھنے کا ثواب مذکور ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مسجد کی طرف لفظ «هذا» سے جو اشارہ فرمایا ہے اس سے ظاہری طور پر تو یہ مطلب معلوم ہوتا ہے کہ جتنی مسجد عہد نبوی میں تھی اس میں ایک نماز کا ثواب دوسری مساجد میں ایک ہزار نماز سے افضل ہے۔ بعد کے ادوار میں جو اضافے اور وسعت ہوئی ہے وہ گویا اس میں شامل نہیں مگر صحیح بات یہی ہے کہ اضافہ شدہ حصہ بھی چونکہ اصل مسجد نبوی کے ساتھ ملحق ہے، اس لیے وہ بھی مسجد نبوی کے حکم میں ہے اور اس میں بھی ثواب اسی قدر ملے گا جو حدیث میں بیان ہوا ہے۔ «والله اعلم»

راوئ حدیث:
حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما، ان کی کنیت ابوبکر اور نام عبداللہ بن زبیر بن عوام ہے۔ قریش کے قبیلہ اسد سے ہیں، اس لیے قرشی اسدی کہلائے۔ ان کی والدہ محتر مہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا ہجرت مدینہ کے وقت حمل سے تھیں۔ قباء پہنچتے ہی ابن زبیر کی ولادت ہو گئی۔ ہجرت کے بعد پیدا ہونے یہ اہل اسلام کا پہلا بچہ تھا۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بکثرت نفلی نمازیں پڑھتے۔ بڑے جسیم اور مضبوط گرفت کے مالک تھے۔ فصیح اللسان تھے۔ حق و صداقت کو قبول کرنے والے اور رشتہ داروں کے دکھ درد کو بانٹنے والے تھے۔ 64 ہجری میں یزید بن معاویہ کی وفات کے بعد ان کی بیعت کی گئی۔ حجاز، عراق، یمن، مصر اور اکثر علاقہ شام پر یہ غالب آئے۔ حجاج بن یوسف ثقفی نے مکہ میں ان کا محاصرہ کر لیا اور انہیں جما دی الثانیہ 73 ہجری میں پھانسی پر لٹکا کر شہید کر دیا گیا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 644   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.