وعن ابن عباس واسامة بن زيد رضي الله عنهم قالا: لم يزل للنبي صلى الله عليه وآله وسلم يلبي حتى رمى جمرة العقبة. رواه البخاري.وعن ابن عباس وأسامة بن زيد رضي الله عنهم قالا: لم يزل للنبي صلى الله عليه وآله وسلم يلبي حتى رمى جمرة العقبة. رواه البخاري.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما دونوں سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ (چھوٹا شیطان) کو کنکری مارنے تک تلبیہ کہتے رہے۔ (بخاری)
हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा और उसामा बिन ज़ैद रज़ि अल्लाहु अन्हुमा दोनों से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम जमरह अक़बह (छोटा शैतान) को कंकरी मारने तक तलबिया कहते रहे । (बुख़ारी)
Ibn 'Abbas and Usamah bin Zaid (RAA) narrated, The Messenger of Allah (ﷺ) kept on reciting Talbiyah until he threw the pebbles at Jamrat-ul ‘Aqabah..’ Related by Al-Bukhari.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 626
626 لغوی تشریح: «حتيٰ رميٰ جمرة العقبه» جمرۃ عقبہ کو کنکری مارنے کے عمل سے فارغ ہونے کے بعد تلبیہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ یہ امام احمد رحمہ الله کی رائے ہے۔ جو دلیل کے اعتبار سے قوی ہے۔ اور جمہور کا مسلک یہ ہے کہ جونہی پہلی کنکری ماری جائے گی۔ تلبیہ ختم ہو جائے گا۔
راوئ حدیث: حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ، ان کنیت ابومحمد یا ابوزید تھی۔ اسامہ کے ”ہمزہ“”پر ضمہ ہے۔ نسب نامہ اس طرح ہے: اسامہ بن زید بن حارثہ بن شراحیل کلبی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے، محبوب، آزاد کردہ غلام اور آزاد کردہ غلام کے بیٹے تھے۔ ان کی والدہ محترمہ ام ایمن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی والدہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے چند دن قبل انہیں ایسے لشکر کا سربراہ مقرر فرمایا جس میں اکابر صحابہ کرام ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما جیسے جلیل القدر لوگ بھی شامل تھے۔ یہ اس وقت اٹھارہ برس کے نوجوان تھے۔ یہ لشکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی وجہ سے روانہ نہ ہو سکا بعد میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے روانہ فرمایا۔ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد وفات پائی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کی وفات 54 ہجری میں ہوئی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 626