بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
زکوٰۃ کے مسائل
ज़कात के नियम
3. باب صدقة التطوع
3. نفلی صدقے کا بیان
३. “ नफ़ली सदक़ह ( दान ) ”
حدیث نمبر: 511
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن حكيم بن حزام رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏اليد العليا خير من اليد السفلى وابدا بمن تعول وخير الصدقة ما كان عن ظهر غنى ومن يستعفف يعفه الله ومن يستغن يغنه الله» .‏‏‏‏ متفق عليه واللفظ للبخاري.وعن حكيم بن حزام رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏اليد العليا خير من اليد السفلى وابدأ بمن تعول وخير الصدقة ما كان عن ظهر غنى ومن يستعفف يعفه الله ومن يستغن يغنه الله» .‏‏‏‏ متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ آغاز و ابتداء ان سے کر جن کی تو کفالت اور عیالداری کرتا ہے اور بہتر صدقہ وہ ہے جو اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد دیا جائے۔ جو شخص دست سوال دراز کرنے سے بچے گا اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا اور جو استغناء کا مظاہرہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسے مستغنی (بےپروا) کر دے گا۔ (بخاری و مسلم) متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔
हज़रत हकीम बिन हज़ाम रज़िअल्लाहुअन्ह की नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से रिवायत है कि आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने कहा “उपर वाला हाथ नीचे वाले हाथ से अच्छा है । शुरुआत उन से कर जिन की तो ज़िम्मेदारी और घरदारी करता है और अच्छा सदक़ा वह है जो अपनी ज़रूरतें पूरी करने के बाद दिया जाए । जो व्यक्ति हाथ फैला कर मांगने से बचेगा अल्लाह तआला उसे बचा लेगा और जो ख़ुशहाली चाहेगा अल्लाह उस को ख़ुशहाल कर देगा (लापरवाह) कर देगा ।” (बुख़ारी और मुस्लिम) हदीस के शब्द बुख़ारी के हैं ।

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب لا صدقة إلا عن ظهر غني، حديث:1427، ومسلم، الزكاة، باب بيان أن أفضل الصدقة صدقة الصحيح الشحيح، حديث:1034.»

Hakim bin Hizam (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said: ”The upper hand is better than the lower hand (i.e. he who gives in charity is better than he who takes it). One should begin by giving to his dependents. And the best Sadaqah (charity) is that, which is given by a wealthy person (from the money which is left over after his expenses). And whoever abstains from asking others for some financial help, Allah will provide for him and save him from asking others; Allah will make him self-sufficient.” Agreed upon and this version is of al-Bukhari.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 511 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 511  
لغوی تشریح 511:
اَلیَدُ العُلیَا اوپر والے ہاتھ سے مراد دینے والے کا ہاتھ ہے۔
اَلیَدُ السُّفْلٰی نیچے والے ہاتھ سے مراد لینے والے اور سوال کرنے والے کا ہاتھ ہے۔
أِبدَأُ یعنی صدقہ وخیرات دینے اور خرچ کرنے میں شروع کر، ابتداو آغاز کر۔
بِمَن تَعُولُ جنکا نان ونفقہ تیرے ذمہ ہو۔ یہ غَالَ الرَّجُلُ أَھلُہُ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: آدمی نے اپنے گھر والوں کی عیالداری اور کفالت کی۔ یہ محاور ہ اس وقت بولتے ہیں جب کوئی شخص اپنے اہل وعیال کے ضروری نان نفقہ اور لباس کا انتظام کرے۔
مَا کَانَ عَن ظَھْرِ غِنَی اپنی ضروریات کی تکمیل کے بعد جو زائد بچ رہے اور صاحبِ مال کو اس کی چنداں ضرورت و حاجت بھی نہ رہے اور اس مال کا صدقہ کرنے کے بعد وہ مستغنی رہے۔ لفظ ظھر محض کلام میں وسعت کے لیے استعمال کیا گیا ہے، یعنی اس کا استعمال وسیع واکثر ہے، لفظی معنی مراد نہیں ہیں۔
وَمَن یَّستَعفِف جو سوال کرنے، مانگنے سے بچنا چاہے اور دست سوال دراز کرنے سے پاکدامنی کا ارادہ کرے۔
یُعِفَّہُ الْلّٰہُ باب افعال سے ماخوذ ہے، اللہ تعالیٰ اسے بچنے کی توفیق سے نواز دیتا ہے۔
وَمَن یَّستَغْنِ یعنی جو کچھ اس کے پاس ہے، خواہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ، اسی پر قناعت کرتا ہے۔

فوائد و مسائل 511:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر گھر کے افراد ضرورتمند و محتاج ہوں تو ان پر اپنا مال خرچ کرنا بھی نیکی اور صدقہ ہے۔ ان کی موجودگی میں دوسرے کو صدقہ دینا کوئی مستحسن عمل نہیں۔ صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہتر مال وہ ہے جسے آدمی اپنے اہل وعیال اور گھر والوں پر صرف کرے، یا جہاد فی سبیل اللہ میں خرچ کرے، یا پھر اپنے احباب ورفقاء اور دوستوں پر (شرعہ حدود میں رہتے ہوے) خرچ کرے۔ (صحیح مسلم، الزکاۃ، باب فضل النفقۃ علی العیال والمملوک۔۔۔، حدیث: 994)
2۔ اس حدیث میں صدقہ دینے کی فضیلت کے ساتھ ساتھ سوال کرنے اور بلاضرورت مانگنے کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور جو شخص مانگنے سے بچنا چاہے اللہ تعالیٰ اپنے ہاں سے اسباب پیدا فرماکر اُسے بچا لیتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 511   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.