بلوغ المرام
كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
3. باب صدقة التطوع
نفلی صدقے کا بیان
حدیث نمبر: 511
وعن حكيم بن حزام رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «اليد العليا خير من اليد السفلى وابدأ بمن تعول وخير الصدقة ما كان عن ظهر غنى ومن يستعفف يعفه الله ومن يستغن يغنه الله» . متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ آغاز و ابتداء ان سے کر جن کی تو کفالت اور عیالداری کرتا ہے اور بہتر صدقہ وہ ہے جو اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد دیا جائے۔ جو شخص دست سوال دراز کرنے سے بچے گا اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا اور جو استغناء کا مظاہرہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسے مستغنی (بےپروا) کر دے گا۔“ (بخاری و مسلم) متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب لا صدقة إلا عن ظهر غني، حديث:1427، ومسلم، الزكاة، باب بيان أن أفضل الصدقة صدقة الصحيح الشحيح، حديث:1034.»
حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 511 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 511
لغوی تشریح 511:
اَلیَدُ العُلیَا اوپر والے ہاتھ سے مراد دینے والے کا ہاتھ ہے۔
اَلیَدُ السُّفْلٰی نیچے والے ہاتھ سے مراد لینے والے اور سوال کرنے والے کا ہاتھ ہے۔
أِبدَأُ یعنی صدقہ وخیرات دینے اور خرچ کرنے میں شروع کر، ابتداو آغاز کر۔
بِمَن تَعُولُ جنکا نان ونفقہ تیرے ذمہ ہو۔ یہ غَالَ الرَّجُلُ أَھلُہُ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: آدمی نے اپنے گھر والوں کی عیالداری اور کفالت کی۔ یہ محاور ہ اس وقت بولتے ہیں جب کوئی شخص اپنے اہل وعیال کے ضروری نان نفقہ اور لباس کا انتظام کرے۔
مَا کَانَ عَن ظَھْرِ غِنَی اپنی ضروریات کی تکمیل کے بعد جو زائد بچ رہے اور صاحبِ مال کو اس کی چنداں ضرورت و حاجت بھی نہ رہے اور اس مال کا صدقہ کرنے کے بعد وہ مستغنی رہے۔ لفظ ”ظھر“ محض کلام میں وسعت کے لیے استعمال کیا گیا ہے، یعنی اس کا استعمال وسیع واکثر ہے، لفظی معنی مراد نہیں ہیں۔
وَمَن یَّستَعفِف جو سوال کرنے، مانگنے سے بچنا چاہے اور دست سوال دراز کرنے سے پاکدامنی کا ارادہ کرے۔
یُعِفَّہُ الْلّٰہُ باب افعال سے ماخوذ ہے، اللہ تعالیٰ اسے بچنے کی توفیق سے نواز دیتا ہے۔
وَمَن یَّستَغْنِ یعنی جو کچھ اس کے پاس ہے، خواہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ، اسی پر قناعت کرتا ہے۔
فوائد و مسائل 511:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر گھر کے افراد ضرورتمند و محتاج ہوں تو ان پر اپنا مال خرچ کرنا بھی نیکی اور صدقہ ہے۔ ان کی موجودگی میں دوسرے کو صدقہ دینا کوئی مستحسن عمل نہیں۔ صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر مال وہ ہے جسے آدمی اپنے اہل وعیال اور گھر والوں پر صرف کرے، یا جہاد فی سبیل اللہ میں خرچ کرے، یا پھر اپنے احباب ورفقاء اور دوستوں پر (شرعہ حدود میں رہتے ہوے) خرچ کرے۔“ (صحیح مسلم، الزکاۃ، باب فضل النفقۃ علی العیال والمملوک۔۔۔، حدیث: 994)
2۔ اس حدیث میں صدقہ دینے کی فضیلت کے ساتھ ساتھ سوال کرنے اور بلاضرورت مانگنے کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور جو شخص مانگنے سے بچنا چاہے اللہ تعالیٰ اپنے ہاں سے اسباب پیدا فرماکر اُسے بچا لیتا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 511