وعن طارق بن شهاب رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «الجمعة حق واجب على كل مسلم في جماعة إلا اربعة: مملوك وامراة وصبي ومريض» . رواه ابو داود وقال: لم يسمع طارق من النبي صلى الله عليه وآله وسلم، واخرجه الحاكم من رواية طارق المذكور عن ابي موسى.وعن طارق بن شهاب رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «الجمعة حق واجب على كل مسلم في جماعة إلا أربعة: مملوك وامرأة وصبي ومريض» . رواه أبو داود وقال: لم يسمع طارق من النبي صلى الله عليه وآله وسلم، وأخرجه الحاكم من رواية طارق المذكور عن أبي موسى.
سیدنا طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جمعہ کو باجماعت ادا کرنا ہر مسلم پر واجب ہے، مگر چار قسم کے لوگ اس سے مستثنی ہیں غلام، عورت، بچہ اور مریض۔“ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ طارق نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا۔ طارق کی یہی روایت حاکم نے ابوموسیٰ کے حوالے سے ذکر کی ہے۔
हज़रत तारिक़ बिन शहाब रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “जुमाअ की नमाज़ ज्माअत के साथ पढ़ना हर मुसलमान पर ज़रूरी है, मगर चार प्रकार के लोग इस से अलग हैं ग़ुलाम, औरत, बच्चा और रोगी ।” इसे अबू दाऊद ने रिवायत किया है और साथ ही ये भी कहा है कि तारिक़ ने नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से नहीं सुना । तारिक़ की यही रिवायत हाकिम ने अबु मूसा के हवाले से लिखी की है ।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الجمعة للمملوك والمرأة، حديث:1067، والحاكم:1 /288 وصححه.* طارق بن شهاب صحابي، ومراسيل الصحابة مقبولة علي الراجح.»
Narrated Tariq bin Shihab (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) said: "The Friday prayer in congregation is an obligatory duty upon every Muslim, with the exception of four: a slave, a woman, a child and a sick person." [Reported by Abu Dawud, who said that Tariq did not hear (any Hadith) from the Prophet (ﷺ)].
al-Hakim also reported it from the narration of the aforementioned Tariq, who narrated from Abu Musa.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 375
تخریج: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الجمعة للمملوك والمرأة، حديث:1067، والحاكم:1 /288 وصححه.* طارق بن شهاب صحابي، ومراسيل الصحابة مقبولة علي الراجح.»
تشریح: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غلام‘ عورت‘ بچے اور مریض پر جمعہ فرض نہیں۔ اگر پڑھ لیں تو پھر انھیں ظہر کی نماز ادا نہیں کرنی پڑے گی ورنہ نماز ظہر ادا کریں گے۔
راویٔ حدیث: «حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ» یہ کوفہ کے باشندے تھے۔ قبیلۂبجیلہ سے تعلق تھا‘ اس لیے کوفی اور بجلی کہلائے۔ ان کی نسبت احمسی بھی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی مگر آپ سے کچھ سنا نہیں۔ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور خلافت میں ۳۳ یا ۳۴ غزوات میں شریک ہوئے۔ ۸۲ ہجری میں وفات پائی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 375
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1067
´غلام اور عورت کے لیے جمعہ کا حکم کیا ہے؟` طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کی نماز جماعت سے ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے سوائے چار لوگوں: غلام، عورت، نابالغ بچہ، اور بیمار کے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: طارق بن شہاب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے مگر انہوں نے آپ سے کچھ سنا نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1067]
1067۔ اردو حاشیہ: ➊ مستدرک حاکم میں یہ حدیث طارق بن شہاب بواسطہ ابوموسیٰٰ رضی اللہ عنہ مروی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ کئی ایک محدثین نے اس کو صحیح کہا ہے۔ دیکھیے: [نيل الأوطار: 258/3] ➋ یہ حدیث مطلق اور عام ہے اور اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ بستیوں وغیرہ میں بھی جمعہ پڑھنا ضروری ہے۔ نیز قرآن اور حدیث میں کوئی ایسی صحیح دلیل موجود نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہو کہ بستیوں میں جمعہ پڑھنا درست نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کا قول مردود اور قرآن کے منافی اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے عمل کے خلاف ہے۔ ➌ قران مقدس کا عموم بھی اسی بات کی تائید کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّـهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ»[الجمعة: 9] حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک سوال کے جواب میں لکھا «جمعوا حيث كنتم»”تم جہاں کہیں بھی ہو جمعہ پڑھا کرو۔“[مصنف ابن أبى شيبة، حديث: 5068]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1067