وعن انس رضي الله عنه قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقمت ويتيم خلفه وام سليم خلفنا. متفق عليه واللفظ للبخاري.وعن أنس رضي الله عنه قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقمت ويتيم خلفه وأم سليم خلفنا. متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ میں اور یتیم دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی اور سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ہمارے پیچھے (تنہا) نماز ادا کی۔ (بخاری و مسلم) متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔
हज़रत अनस रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने नमाज़ पढ़ाई । मैं और अनाथ दोनों ने आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पीछे नमाज़ पढ़ी और हज़रत उम्म सलीम रज़ियल्लाहु अन्हा ने हमारे पीछे (अकेले) नमाज़ पढ़ी । (बुख़ारी और मुस्लिम) हदीस के शब्द बुख़ारी के हैं ।
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب المرأة وحدها تكون صفًّا، حديث:727، ومسلم، المساجد، باب جواز الجماعة في النافلة، حديث:658.»
Narrated Anas (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) prayed and an orphan and I prayed behind him and Umm Sulaim (RA) was behind us. [Agreed upon and the wording is al-Bukhari's].
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 332
تخریج: «أخرجه البخاري، الأذان، باب المرأة وحدها تكون صفًّا، حديث:727، ومسلم، المساجد، باب جواز الجماعة في النافلة، حديث:658.»
تشریح: 1. اس حدیث سے بھی ثابت ہوا کہ نفل نماز کی جماعت جائز ہے‘ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت اگر اکیلی ہو تو وہ اکیلی ہی صف میں کھڑی ہوگی‘ مردوں یا بچوں کے ساتھ کھڑی نہیں ہوگی۔ مرد پہلے‘ بعد میں بچے اور آخر میں عورتوں کی صف ہونی چاہیے‘ البتہ ایک آدمی ہو تو بچے کو ساتھ کھڑا کر کے ایک ہی صف بنانی چاہیے۔ 2. خیر و برکت کے حصول کے نقطۂ نظر سے گھر میں کسی نیک شخصیت کی امامت میں نماز نفل پڑھنا جائز ہے۔ 3. ام سلیم رضی اللہ عنہا راویۂ حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں۔ انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے پیش کیا تھا۔ 4.اس حدیث سے صاف طور پر معلوم ہوا کہ عورت اپنے لخت جگر کے ساتھ بھی نماز ادا کرنے کے لیے ایک صف میں کھڑی نہیں ہو سکتی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 332