وعنه رضي الله عنه قال: اتى النبي صلى الله عليه وآله وسلم رجل اعمى فقال: يا رسول الله إنه ليس لي قائد يقودني إلى المسجد فرخص له فلما ولى دعاه فقال: «هل تسمع النداء بالصلاة؟» قال: نعم قال: «فاجب» . رواه مسلم.وعنه رضي الله عنه قال: أتى النبي صلى الله عليه وآله وسلم رجل أعمى فقال: يا رسول الله إنه ليس لي قائد يقودني إلى المسجد فرخص له فلما ولى دعاه فقال: «هل تسمع النداء بالصلاة؟» قال: نعم قال: «فأجب» . رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نابینا شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاس ایسا کوئی آدمی نہیں جو مجھے پکڑ کر مسجد میں لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رخصت عنایت فرما دی (کہ وہ گھر پر ہی نماز پڑھ لیا کرے) مگر جب وہ واپس جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس بلا کر فرمایا کہ ”تم اذان سنتے ہو؟“ اس نے عرض کیا جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تو پھر اذان کا جواب دے۔“(یعنی مسجد میں جماعت سے نماز پڑھ)(مسلم)
हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि एक नेत्रहीन व्यक्ति नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की सेवा में आया और कहा या रसूल अल्लाह ! मेरे पास ऐसा कोई व्यक्ति नहीं जो मुझे पकड़ कर मस्जिद में ले आए । आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उसे अनुमति देदी (कि वह घर पर ही नमाज़ पढ़ लिया करे) मगर जब वह वापिस जाने लगा तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उसे वापिस बुला कर कहा कि “क्या तुम अज़ान सुनते हो ?” उस ने कहा जी हाँ, तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने कहा “तो फिर अज़ान का जवाब दे ।” (यानी मस्जिद में जमाअत से नमाज़ पढ़) (मुस्लिम)
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساجد، باب يجب إتيان المسجد علي من سمع النداء، حديث:653.»
Narrated [Abu Hurairah (RA)]:
A blind man came to the Prophet (ﷺ) and said, "O Messenger of Allah, I have no guide to take me to the mosque." He [the Prophet (ﷺ)] therefore permitted him (to pray at his house), then when the man turned away the Prophet (ﷺ) called him and asked, "Can you hear the Adhan (call) for prayer?" He answered, "Yes". He [the Prophet (ﷺ)] said, "Then respond to it." [Reported by Muslim].
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 317
تخریج: «أخرجه مسلم، المساجد، باب يجب إتيان المسجد علي من سمع النداء، حديث:653.»
تشریح: 1. اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ اذان کی آواز سننے کے بعد معذور آدمی کو بھی مسجد میں آنا چاہیے۔ معذور کی نماز گھر پر پڑھنے سے ادا تو ہو جائے گی مگر جماعت کا ثواب نہیں ملے گا‘ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اذان کی آواز نہ سننا قابل قبول عذر ہے۔ سننے کے بعد یہ عذر باقی نہیں رہتا۔ 2. بارش‘ سخت آندھی‘ یخ ٹھنڈی ہوا‘ شدید بھوک‘ قضائے حاجت‘ بیماری اور دشمن کا خوف وغیرہ ایسے عذر ہیں جنھیں جماعت میں عدم شمولیت کے لیے تسلیم کیا گیا ہے۔ 3. اس حدیث سے جماعت میں شمولیت کو فرض عین کہنے والوں نے فرضیت عین پر استدلال کیا ہے اور سنت مؤکدہ کہنے والوں نے اس حدیث کو تاکید مزید پر محمول کیا ہے۔ دونوں کے لیے اپنے اپنے نظریے کی رو سے گنجائش موجود ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 317