بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
10. باب صلاة الجماعة والإمامة
نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 317
وعنه رضي الله عنه قال: أتى النبي صلى الله عليه وآله وسلم رجل أعمى فقال: يا رسول الله إنه ليس لي قائد يقودني إلى المسجد فرخص له فلما ولى دعاه فقال: «هل تسمع النداء بالصلاة؟» قال: نعم قال: «فأجب» . رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نابینا شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاس ایسا کوئی آدمی نہیں جو مجھے پکڑ کر مسجد میں لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رخصت عنایت فرما دی (کہ وہ گھر پر ہی نماز پڑھ لیا کرے) مگر جب وہ واپس جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس بلا کر فرمایا کہ ”تم اذان سنتے ہو؟“ اس نے عرض کیا جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تو پھر اذان کا جواب دے۔“ (یعنی مسجد میں جماعت سے نماز پڑھ) (مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساجد، باب يجب إتيان المسجد علي من سمع النداء، حديث:653.»
حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 317 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 317
تخریج: «أخرجه مسلم، المساجد، باب يجب إتيان المسجد علي من سمع النداء، حديث:653.»
تشریح:
1. اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ اذان کی آواز سننے کے بعد معذور آدمی کو بھی مسجد میں آنا چاہیے۔
معذور کی نماز گھر پر پڑھنے سے ادا تو ہو جائے گی مگر جماعت کا ثواب نہیں ملے گا‘ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اذان کی آواز نہ سننا قابل قبول عذر ہے۔
سننے کے بعد یہ عذر باقی نہیں رہتا۔
2. بارش‘ سخت آندھی‘ یخ ٹھنڈی ہوا‘ شدید بھوک‘ قضائے حاجت‘ بیماری اور دشمن کا خوف وغیرہ ایسے عذر ہیں جنھیں جماعت میں عدم شمولیت کے لیے تسلیم کیا گیا ہے۔
3. اس حدیث سے جماعت میں شمولیت کو فرض عین کہنے والوں نے فرضیت عین پر استدلال کیا ہے اور سنت مؤکدہ کہنے والوں نے اس حدیث کو تاکید مزید پر محمول کیا ہے۔
دونوں کے لیے اپنے اپنے نظریے کی رو سے گنجائش موجود ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 317