وعن وائل بن حجر رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم: كان إذا ركع فرج بين اصابعه وإذا سجد ضم اصابعه. رواه الحاكم.وعن وائل بن حجر رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم: كان إذا ركع فرج بين أصابعه وإذا سجد ضم أصابعه. رواه الحاكم.
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع میں ہوتے تو اپنی (ہاتھوں کی) انگلیاں کھلی رکھتے اور جب سجدے میں ہوتے تو اپنی (ہاتھوں کی) انگلیاں باہم ملا لیا کرتے تھے۔ (مستدرک حاکم)
हज़रत वाइल बिन हजर रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम जब रुकू में होते तो अपनी (हाथों की) उँगलियाँ खुली रखते और जब सज्दे में होते तो अपनी (हाथों की) उँगलियाँ एक दूसरे से मिला लिया करते थे । (मसतदरक हाकिम)
تخریج الحدیث: «أخرجه الحاكم في المستدرك: 1 /224_227 وصححه علي شرط مسلم* هشيم مدلس وعنعن.»
Narrated Wa'il bin Hujr (RA):
Whenever the Prophet (ﷺ) bowed, he would spread out his fingers and when he prostrated he would bring his fingers together. [Reported by al-Hakim).
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 237
لغوی تشریح: «ضَمَّ أَصَابِعَهُ» اپنی انگلیاں باہم ملا لیتے، یعنی اس طرح اپنی انگلیاں اکٹھی کر کے ایک دوسرے سے ملاتے کہ ان کا رخ قبلہ کی طرف ہو جاتا۔
فائدہ: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر کتب احادیث میں اس کے شواہد موجود ہیں جو کہ صحیح ہیں، مثلاً: سنن ابی داود میں سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو اپنی ہتھیلیوں سے اپنے گھٹنوں کو پکڑ لیتے اور اپنی انگلیوں کو کھول لیتے۔ دیکھئے: [سنن ابي داود، الصلاة، حديث 731] اسی طرح سنن الکبری بیہقی میں بھی اس مسئلے کی تائید میں ایک روایت صحیح سند سے مروی ہے۔ دیکھئے: [84/2، 85] اور اسی طرح سجدے کی حالت میں انگلیوں کو باہم ملانے اور انہیں قبلہ رو کرنے کا بھی ذکر ملتا ہے۔ دیکھیے: [المستدرك للحاكم: 227/1، والسنن الكبريٰ للبيهقي: 112/2] لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔ بنابریں اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رکوع کی حالت میں انگلیوں کو کھلا رکھنا ہی مسنون ہے، نیز حالت سجدہ میں انگلیوں کا باہم ملانا اس لیے ہے کہ انگلیوں کا رخ قبلے کی طرف ہو جائے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 237