بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
7. باب صفة الصلاة
7. نماز کی صفت کا بیان
७. “ नमाज़ पढ़ने का सुन्नत तरीक़ा ”
حدیث نمبر: 236
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن البراء بن عازب رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا سجدت فضع كفيك وارفع مرفقيك» .‏‏‏‏ رواه مسلم.وعن البراء بن عازب رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا سجدت فضع كفيك وارفع مرفقيك» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تو سجدہ کرے تو (اس وقت) اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر ٹکا دے اور اپنی دونوں کہنیوں کو اوپر اٹھا لے۔ (مسلم)
हज़रत बरा बिन आज़िब रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ’’ जब तू सज्दा करे तो (उस समय) अपनी हथेलियों को ज़मीन पर टिका दे और अपनी दोनों कोहनियों को उपर उठा ले ।” (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصلاة، باب الاعتدال في السجود....، حديث:494.»

Narrated Al-Bara' bin 'Azib (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "When you prostrate, place the palms of your hands on the ground and raise your elbows." [Reported by Muslim).
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 236 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 236  
لغوی تشریح:
«فَضَعْ» اس میں فا جزائیہ ہے اور «ضَعْ» «وَضَع» سے امر کا صیغہ ہے۔ معنی اس کے یہ ہوئے کہ دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر ٹکا دو۔ رکھ دو۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث میں سجدہ کرتے وقت ہتھیلیوں کو زمین پر رکھنے اور کہنیوں کو اوپر اٹھانے کا حکم ہے، البتہ ابوداود میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک روز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے لمبا سجدہ کرنے کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکوہ کیا تو آپ نے انہیں کہنیوں کو گھٹنوں پر رکھ کر ذرا آرام لینے کی اجازت مرحمت فرما دی۔ [سنن أبى داود، الصلاة، باب الرخصة فى ذلك للضرورة، حديث: 902] مگر یہ روایت سنداً صحیح نہیں۔ بصورت دیگر یہ عذر پر محمول ہے۔
➋ اکثر و بیشتر روایات میں یہی مذکور ہے کہ سجدے میں آپ کی کہنیاں نہ تو زمین پر لگتیں اور نہ رانوں وغیرہ سے، جس کی وجہ سے آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آتی۔ آپ کا یہ عمل امت کے ہر فرد کے لیے ہے، خواہ مرد ہو یا عورت۔
➌ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی یہ ہے کہ «صَلُّوْا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي» تم اسی طرح نماز پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ [صحيح البخاري، الأذان، باب الأذان للمسافرين إذا كانوا جماعة۔۔۔، حديث: 631] کسی بھی صحیح و مرفوع روایت میں عورت کے لیے اس کے برعکس حکم ثابت نہیں۔

راویٔ حدیث: (سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما) ابوعمارہ ان کی کنیت ہے۔ براء کی با پر فتحہ اور را مخفف ہے۔ سلسلۂ نسب یوں ہے: براء بن عازب بن حارث بن عدی۔ انصار کے قبیلہ اوس کے فرد تھے، اس لیے انصاری اور اوسی کہلائے۔ باپ اور بیٹا دونوں شرف صحابیت سے بہرہ ور ہوئے۔ غزوہ بدر کے موقع پر کم عمری کی وجہ سے شریک جہاد نہ ہو سکے۔ پہلا معرکہ جس میں انہوں نے شرکت کی وہ احد یا خندق (دونوں میں سے کوئی ایک) الری کو فتح کیا۔ جنگ جمل، جنگ صفین اور معرکہ نہروان میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے رفقاء میں سے تھے۔ کوفہ میں 72 ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 236   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.