وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «ما قعد قوم مقعدا لم يذكروا الله فيه ولم يصلوا على النبي صلى الله عليه وآله وسلم إلا كان عليهم حسرة يوم القيامة» اخرجه الترمذي وقال: حسن.وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «ما قعد قوم مقعدا لم يذكروا الله فيه ولم يصلوا على النبي صلى الله عليه وآله وسلم إلا كان عليهم حسرة يوم القيامة» أخرجه الترمذي وقال: حسن.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” نہیں بیٹھتی کوئی قوم کسی مجلس میں کہ انہوں نے اس مجلس میں اللہ کا ذکر کیا اور نہ نبی پر درود بھیجا مگر وہ مجلس ان کیلئے قیامت کے روز باعث حسرت و ندامت ہو گی۔ “ اسے ترمذی نے نکالا ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह ही से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ‘‘ जब लोग ऐसी सभा में बैठते हैं जहां अल्लाह को याद नहीं किया जाता है और अल्लाह के रसूल पर दुरूद नहीं भेजा जाता है तो वह सभा उन के लिये क़यामत के दिन पछतावे और अफ़सोस का कारण होगी। ’’ इसे त्रिमीज़ी ने निकाला है और इसे हसन ठहराया है।
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الدعوات، باب ما جاء في القوم يجلسون ولا يذكرون الله، حديث:3380.»
Abu Hurairah (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“If people sit in an assembly in which they do not remember Allah or invoke blessings on the Prophet it will be a cause of grief to them on the Day of Resurrection.” Related by At-Tirmidhi who graded it as Hasan.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1335
تخریج: «أخرجه الترمذي، الدعوات، باب ما جاء في القوم يجلسون ولا يذكرون الله، حديث:3380.»
تشریح: 1.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر مجلس میں اللہ کا ذکر ضرور ہونا چاہیے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود ضرور بھیجنا چاہیے مگر بعض درود و سلام اور ان کے پڑھنے کے مختلف انداز جو ہمارے دور میں شروع ہوچکے ہیں‘ ان کا وجود عہد رسالت اور دور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں نظر نہیں آتا۔ یہ لوگوں کی اپنی ایجاد ہے۔ اگر وہ اسے مسنون اور باعث اجر و ثواب سمجھتے ہیں تو یہ بدعت ہے۔ 2.اجتماعی ذکر میں درس و تدریس اور تعلیم و تعلم سب سے بہتر طریقہ ہے۔ 3. اکٹھے ایک جگہ بیٹھ کر اپنے طور پر ذکر الٰہی اور درود پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1335
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3380
´لوگوں کی مجلس اللہ کے ذکر سے غافل ہو اس کی برائی کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اللہ کی یاد نہ کریں، اور نہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر (درود) بھیجیں تو یہ چیز ان کے لیے حسرت و ندامت کا باعث بن سکتی ہے۔ اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے، اور چاہے تو انہیں بخش دے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3380]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث کا سبق یہ ہے کہ مسلمان جب بھی کسی میٹنگ میں بیٹھیں تو آخرمجلس کے خاتمہ پر پڑھی جانے والی دعاء ضرور پڑھ لیں، نہیں تو یہ مجلس بجائے اجروثواب کے سبب کے وبال کا سبب بن جائے گی (یہ حدیث رقم: 3433 پر آ رہی ہے)
نوٹ: (سند میں صالح بن نبہان مولی التوأمۃ صدوق راوی ہیں، لیکن آخر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، اس لیے ان سے روایت کرنے والے قدیم تلامیذ جیسے ابن ابی ذئب اور ابن جریج کی ان سے روایت مقبول ہے، لیکن اختلاط کے بعد روایت کرنے والے شاگردوں کی ان سے روایت ضعیف ہو گی، مسند احمد کی روایت زیاد بن سعد اور ابن ابی ذئب قدماء سے ہے، نیز طبرانی اور حاکم میں ان سے راوی عمارہ بن غزیہ قدماء میں سے ہے، اور حاکم نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے، اور متابعات بھی ہیں، جن کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم: 74)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3380
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1192
1192- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں: ”جب کچھ لوگ کسی محفل میں بیٹھے ہوئے ہوں اور وہاں اللہ کاذکر نہ کریں، تو یہ چیز ان کے لیے (قیامت کے دن) حسرت کا باعث ہوگی۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1192]
فائدہ: اس حدیث میں اس مجلس کی مذمت کی گئی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ ہو، اس سے معلوم ہوا کہ کوئی بھی مجلس ایسی نہیں ہونی چاہیے جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا جائے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1190