بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
متفرق مضامین کی احادیث
विभिन्न विषयों के बारे में हदीसें
1. باب الأدب
1. ادب کا بیان
१. “ अदब के नियम ”
حدیث نمبر: 1243
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «يجزىء عن الجماعة إذا مروا ان يسلم احدهم ويجزىء عن الجماعة ان يرد احدهم» . رواه احمد والبيهقي.وعن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «يجزىء عن الجماعة إذا مروا أن يسلم أحدهم ويجزىء عن الجماعة أن يرد أحدهم» . رواه أحمد والبيهقي.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ایک جماعت کسی کے پاس سے گزرے تو ان میں سے ایک آدمی کا سلام کہہ دینا کافی ہے اور جماعت میں سے ایک آدمی کا جواب دینا کافی ہے۔ (مسند احمد، سنن بیہقی)
हज़रत अली रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जब एक जत्था किसी के पास से गुज़रे तो इन में से एक आदमी का सलाम कह देना काफ़ी है और जित्थे में से एक आदमी का जवाब देना काफ़ी है। (मसनद अहमद, सुनन बैहक़ी)

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأدب، باب ما جاء في رد واحد عن الجماعة، حديث:5210، وأحمد: لم أجده، والبيهقي:9 /49 [الطبراني في الكبير:2 /82، 83، حديث:2730 وسنده حسن].»

Ali (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “When a group of people passes by, it is sufficient if one of them gives a salutation, and it is sufficient for those who are sitting that one of them replies.” Related by Ahmad and Al-Baihaqi.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   سنن أبي داود5210علي بن ابي طالبيجزئ عن الجماعة إذا مروا ان يسلم احدهم , ويجزئ عن الجلوس ان يرد احدهم
   بلوغ المرام1243علي بن ابي طالبيجزىء عن الجماعة إذا مروا ان يسلم احدهم ويجزىء عن الجماعة ان يرد احدهم

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1243 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1243  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأدب، باب ما جاء في رد واحد عن الجماعة، حديث:5210، وأحمد: لم أجده، والبيهقي:9 /49 «الطبراني في الكبير:2 /82، 83، حديث:2730 وسنده حسن»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سلام کرنا اور اس کا جواب دینا فرض کفایہ ہے۔
2.جماعت میں سے ایک فرد اگر سلام کہے گا یا جواب دے گا تو تمام کی طرف سے ادائیگی ہو جائے گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1243   

  الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1243  

تخریج:
«صحيح»،
[تحفة الاشراف: 429/7]،
[بلوغ المرام: 1243]،
[ابي داود: 5210]

فوائد:
➊ اگر جماعت کی طرف سے ایک آدمی سلام کہہ دے تو سب کا فرض ادا ہو گیا ورنہ سب گناہ گار ہوں گے جواب کا بھی یہی حکم ہے۔
ایک آدمی کا سلام کہہ دینا کافی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر سب سلام کہیں تو بہتر ہے اسی طرح اگر سب لوگ جواب دیں تو افضل ہے۔
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 42   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5210  
´ایک آدمی کا جواب جماعت کی طرف سے کافی ہونے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (ابوداؤد کہتے ہیں: حسن بن علی نے اسے مرفوع کیا ہے)، وہ کہتے ہیں اگر جماعت گزر رہی ہو (لوگ چل رہے ہوں) تو ان میں سے کسی ایک کا سلام کر لینا سب کی طرف سے سلام کے لیے کافی ہو گا، ایسے ہی لوگ بیٹھے ہوئے ہوں اور ان میں سے کوئی ایک سلام کا جواب دیدے تو وہ سب کی طرف سے کفایت کرے گا ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5210]
فوائد ومسائل:
بعض حضرات نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحة‘حدیث:1148‘1412)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5210   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.