وعن ابن عمر رضي الله عنهما: ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم ضرب وغرب وان ابا بكر ضرب وغرب وان عمر ضرب وغرب. رواه الترمذي ورجاله ثقات إلا انه اختلف في وقفه ورفعه.وعن ابن عمر رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم ضرب وغرب وأن أبا بكر ضرب وغرب وأن عمر ضرب وغرب. رواه الترمذي ورجاله ثقات إلا أنه اختلف في وقفه ورفعه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زانی کو مارا بھی اور جلا وطن بھی کیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مارا بھی اور جلا وطن بھی کیا۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں مگر اس کے موقوف اور مرفوع ہونے کے متعلق اختلاف ہے۔
हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने ज़ानी को मारा भी और देश निकाला भी किया और अबु बकर रज़ि अल्लाहु अन्ह ने मारा भी और देश निकाला भी किया। इसे त्रिमीज़ी ने रिवायत किया है। इस के रावी सक़ा हैं मगर इस के मोक़ूफ़ और मरफ़ूअ होने के बारे में मतभेद है।
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الحدود، باب ما جاء في النفي، حديث:1438، وقال: "غريب".»
Ibn 'Umar (RAA) narrated, "The Messenger of Allah (ﷺ) applied the punishment of flogging and also that of exile, Abu Bakr (RAA) applied the punishments of flogging and exile and also 'Umar applied them." Related by At-Tirmidhi with a trustworthy chain of narrators, but scholars differed over its being traced back to the Prophet (ﷺ) or only to the companion.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1045
تخریج: «أخرجه الترمذي، الحدود، باب ما جاء في النفي، حديث:1438، وقال: "غريب".»
تشریح: 1. مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ زانی کو اس کی جائے سکونت سے سال بھر کے لیے نکال باہر کیا‘ جلا وطن کر دیا۔ 2. علامہ صنعانی نے کہا ہے کہ لگتا ہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ روایت ان لوگوں کی تردید میں نقل کی ہے جن کا خیال ہے کہ جلا وطنی کی سزا منسوخ ہے۔ (سبل السلام) کیونکہ جب خلفائے راشدین کا اس پر عمل ہے تو یہ منسوخ کیسے اور کب ہوئی؟
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1045