وعن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «إذا امسك الرجل الرجل وقتله الآخر يقتل الذي قتل ويحبس الذي امسك» رواه الدارقطني موصولا ومرسلا وصححه ابن القطان ورجاله ثقات. إلا ان البيهقي رجح المرسل.وعن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «إذا أمسك الرجل الرجل وقتله الآخر يقتل الذي قتل ويحبس الذي أمسك» رواه الدارقطني موصولا ومرسلا وصححه ابن القطان ورجاله ثقات. إلا أن البيهقي رجح المرسل.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب ایک آدمی دوسرے آدمی کو پکڑ رکھے اور دوسرا آدمی پکڑے ہوئے آدمی کو قتل کر دے تو قاتل کو قتل کیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کر دیا جائے گا۔“ اسے دارقطنی نے موصولاً اور مرسلاً روایت کیا ہے اور ابن قطان نے اسے صحیح قرار دیا۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ مگر بیہقی نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔
हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जब एक आदमी दूसरे आदमी को पकड़ रखे और दूसरा आदमी पकड़े हुए आदमी को क़त्ल कर दे तो क़ातिल को क़त्ल किया जाए गा और पकड़ने वाले को क़ैद कर दिया जाए गा।” इसे दारक़ुतनी ने मौसूलन और मुरसलन रिवायत किया है और इब्न क़तान ने इसे सहीह ठहराया। इस के रावी सक़ा हैं। मगर बैहक़ी ने इस के मुरसल होने को प्राथमिकता दी है।
Ibn 'Umar (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said:
“If a man holds another man so that a third man can kill the seized one, then the one who killed is to be killed (in Qisas) and the one who seized the killed one is to be imprisoned.” Related by Ad-Daraqutni. Ibn al-Qattan graded it as Sahih and its narrators are trustworthy.
تشریح: 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر ایک آدمی کو دو آدمی اس طرح قتل کریں کہ ایک نے پکڑے رکھا اور دوسرے نے اسے قتل کر دیا تو اس صورت میں قاتل کو قتل کیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کی سزا دی جائے گی‘ اور یہ سزا عمر قید کی ہوگی یا عدالت کی صوابدید پر ہوگی۔ احناف اور شوافع کا یہی مسلک ہے مگر امام مالک ‘ نخعی اور ابن ابی لیلیٰ رحمہم اللہ کا قول یہ ہے کہ دونوں کو قتل کیا جائے گا کیونکہ دونوں اس کے قتل میں شریک ہیں۔ اگر پکڑنے والا اسے نہ پکڑتا تو ممکن ہے کہ وہ قاتل کے وار سے بچ کر بھاگ جاتا اور قتل نہ ہوتا۔ چونکہ اس کے قتل میں دونوں برابر کے شریک ہیں‘ لہٰذا سزا بھی دونوں کی برابر ہونی چاہیے۔ 2. دیگر دلائل کی رو سے یہی‘ یعنی دوسرا موقف راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1005