سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو (خیبر والوں کے) حوالے اس شرط پر کیا کہ جو پھل یا اناج پیدا ہو وہ آدھا ہمارا ہے اور آدھا تمہارا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو ہر سال سو وسق دیتے، (جن میں) اسی (80) وسق کھجور کے اور بیس (20) جو کے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے اور اموال خیبر کو تقسیم کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو اختیار دیا کہ یا تو تم بھی زمین اور پانی کا حصہ لے لو یا اپنے وسق لیتی رہو تو وہ مختلف ہو گئیں، بعضوں نے زمین اور پانی لیا اور بعضوں نے وسق لینا منظور کیا۔ ام المؤمنین عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما نے زمین اور پانی لینے والوں میں سے تھیں۔