سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنوعذرہ کے ایک شخص نے اپنا غلام آزاد کیا مدبر بنا دیا (یعنی کہا کہ تو میرے مرنے کے بعد آزاد ہے)۔ اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرے پاس اس کے سوا اور مال ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اعلان) فرمایا کہ اس کو مجھ سے کون خریدتا ہے؟ تو نعیم بن عبداللہ العدوی نے اسے آٹھ سو درہم میں خرید لیا اور درہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو لا کر دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام کے مالک کو اسے دیتے ہوئے فرمایا کہ پہلے اپنی ذات پر خرچ کرو۔ پھر اگر بچے تو اپنے گھر والوں پر، پھر بچے تو اپنے ناطے والوں پر، پھر بچے تو ادھر ادھر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے اور دائیں اور بائیں اشارہ کرتے تھے۔ (یعنی صدقہ کر دے)