فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت مانگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت قریش کی عورتیں بیٹھی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کر رہی تھیں اور بہت باتیں کر رہی تھیں اور ان کی آوازیں بلند تھیں۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی تو اٹھ کر چھپنے کے لئے دوڑیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اجازت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنستا رکھے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا جو میرے پاس بیٹھی تھیں، تمہاری آواز سنتے ہی پردے میں بھاگ گئیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ڈرنا چاہئے پھر ان عورتوں سے کہا کہ اے اپنی جان کی دشمنو! تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہ نسبت سخت ہو اور غصیلے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ شیطان جب تمہیں کسی راہ میں چلتا ہوا ملتا ہے تو اس راہ کو جس میں تم چلتے ہو چھوڑ کر دوسری راہ میں چلا جاتا ہے۔