ابوعثمان کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں لکھا اور ہم (ایران کے ایک ملک) آذربائیجان میں تھے کہ اے عتبہ بن فرقدیہ جو مال جو تیرے پاس ہے نہ تیرا کمایا ہوا ہے نہ تیرے باپ کا، نہ تیری ماں کا، پس تو مسلمانوں کو ان کے ٹھکانوں میں سیر کر جس طرح تو اپنے ٹھکانے میں سیر ہوتا ہے (یعنی بغیر طلب کے ان کو پہنچا دے)۔ اور تم عیش کرنے سے بچو اور مشرکوں کی وضع سے اور ریشمی کپڑا پہننے سے (بھی بچو) مگر اتنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی درمیانی اور شہادت کی انگلی کو اٹھایا اور ان کو ملا لیا (یعنی دو انگلی چوڑا حاشیہ اگر کہیں لگا ہو تو جائز ہے)۔ زہیر نے عاصم سے کہا کہ یہی کتاب میں ہے اور زہیر نے اپنی دونوں انگلیاں بلند کیں۔