سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ، کنگھی کرنے اور تیل ڈالنے اور چادر اوڑھنے اور تہہ بند پہننے کے بعد مدینہ سے چلے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی قسم کی چادر اور تہہ بند کے پہننے سے منع نہیں فرمایا سوائے زعفران سے رنگے ہوئے کپڑے کے جس سے بدن پر زعفران جھڑے۔ پھر صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ میں اپنی سواری پر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب (مقام) بیداء میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے لبیک کہا اور اپنے قربانی کے جانوروں کے گلے میں ہار ڈالنے اور اس وقت ذیقعدہ مہینے کے پانچ دن باقی تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چوتھی ذی الحجہ کو مکہ پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قربانی کے جانوروں کی وجہ سے احرام سے باہر نہیں ہوئے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گلے میں ہار ڈال چکے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی بلندی پر (مقام) حجون کے پاس اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حج کا احرام باندھے ہوئے تھے، طواف کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے قریب بھی نہ گئے یہاں تک کہ عرفہ سے لوٹ آئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ کعبہ کا اور صفا مروہ کا طواف کریں، اس کے بعد اپنے بال کتروا ڈالیں اور احرام کھول دیں۔ مگر یہ حکم اسی شخص کے لیے تھا جس کے ہمراہ قربانی کا جانور ہو اور نہ اس نے اس جانور کے گلے میں ہار ڈالا ہو اور بال کتروانے کے بعد جس کے ہمراہ اس کی بیوی ہو اس سے صحبت کرنا، خوشبو لگانا اور کپڑے پہننا سب جائز ہو گیا۔