سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے انصار میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دے دیا پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر انہیں دے دیا یہاں تک کہ جس قدر مال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا وہ سب ختم ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جب مال ہو گا تو میں اسے تم لوگوں سے بچا کر نہ رکھوں گا مگر (یاد رکھو کہ) جو شخص سوال کرنے سے پرہیز کرے گا تو اللہ اس کو (فقر اور حاجت سے) بچائے گا اور جو شخص بےپرواہی ظاہر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو غنی کر دے گا اور جو شخص صبر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو صابر بنا دے گا اور (دیکھو) کسی شخص کو کوئی نعمت صبر سے زیادہ عمدہ اور وسیع نہیں دی گئی (لہٰذا صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو)۔“
हज़रत अबु सईद ख़ुदरी रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि अन्सार में से कुछ लोगों ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से मांगा तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उन्हें देदिया, उन्हों ने आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से फिर मांगा तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फिर उन्हें देदिया यहाँ तक कि जितना माल आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास था वो सब ख़त्म होगया तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “मेरे पास जब माल होगा तो मैं उसे तुम लोगों से बचाकर न रखूंगा, मगर जो व्यक्ति मांगने से बचता रहेगा तो अल्लाह उसको बचाता रहेगा और जो व्यक्ति लापरवाही बरतेगा तो अल्लाह तआला उसको धनी कर देगा और जो व्यक्ति सब्र करेगा तो अल्लाह तआला उसको सब्र करने वाला बना देगा और किसी व्यक्ति को सब्र से बड़ी कोई नेमत नहीं दीगई।”