سیدنا عقبہ (بن حارث) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے مدینہ میں عصر کی نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر کر جلدی سے کھڑے ہوئے اور آدمیوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے اپنی کسی بیوی کے حجرہ کی طرف تشریف لے گئے۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس قدر تیزی سے گھبرا گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان (لوگوں) کے پاس واپس تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس قدر تیزی کی وجہ سے متعجب ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے کچھ سونا یاد آ گیا تھا جو ہمارے ہاں رکھا ہوا تھا تو میں نے اس بات کو برا سمجھا کہ وہ مجھے اللہ کی یاد سے روکے لہٰذا میں نے اس کو تقسیم کرنے کا حکم دے دیا۔“
हज़रत उक़बा (बिन हारिस) रज़ि अल्लाहु अन्ह कहते हैं कि मैं ने नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पीछे मदीना में अस्र की नमाज़ पढ़ी तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम सलाम फेरकर जल्दी से खड़े हुए और आदमियों की गर्दनें फलाँगते हुए अपनी किसी पत्नी के कमरे की ओर चलेगए। लोग आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के ऐसे जल्दी जाने से घबरा गए। फिर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम उन (लोगों) के पास वापस आए तो देखा कि वो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के ऐसे जल्दी जाने से हैरान हैं तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “मुझे कुछ सोना याद आगया था जो हमारे हाँ रखा हुआ था तो मैं ने इस बात को बुरा समझा कि वह मुझे अल्लाह की याद से रोके इसलिए मैं ने उसको बाँटने का हुक्म देदिया।”