سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی تمیم کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اے بنی تمیم (کے لوگو)! خوش ہو جاؤ۔“ انھوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بشارت دی اب (کچھ مال بھی) ہمیں دیجئیے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن کے لوگ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اہل یمن! تم بشارت کو قبول کرو کیونکہ اس کو بنی تمیم (کے لوگوں) نے قبول نہیں کیا۔“ انھوں نے کہا کہ ہم نے قبول کیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابتدائے آفرینش اور عرش کی باتیں کرنے لگے۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے (مجھ سے) کہا کہ اے عمران! تمہاری اونٹنی کھل گئی ہے (اس کو جا کر پکڑو۔ میں اٹھ کر چلا گیا مگر میرے دل میں یہ حسرت رہ گئی کہ) کاش میں نہ اٹھتا۔