85. جس شخص نے فارسی زبان میں یا کسی اور غیر عربی زبان میں کلام کیا اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الروم میں یہ) فرمانا ”اور تمہارے رنگ اور زبانوں کا اختلاف ہے“۔ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ہر زبان میں کلام کرنا جائز ہے۔ اور (سورۃ ابراہیم میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی قوم کی اپنی زبان میں۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (ایک مرتبہ) عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم نے بکری کا ایک چھوٹا بچہ ذبح کیا ہے۔ اور ایک صاع جو کا آٹا پیسا ہے لہٰذا آپ چند صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ تشریف لے چلیے۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے فرمایا: ”اے اہل خندق جابر (رضی اللہ عنہ) نے تمہارے لیے کچھ کھانا تیار کیا ہے لہٰذا جلدی سے چلو۔“(لفظ ”سورًا“ فارسی ہے یہیں سے ترجمہ باب نکلتا ہے)۔