سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبہ کے اندر تھے، یہ فرمایا: ”اے اللہ! میں تجھے تیرے عہد اور تیرے وعدے کا واسطہ دیتا ہوں کہ (مسلمانوں کو فتح دیدے) اے اللہ! اگر تو چاہے تو آج کے بعد پھر کبھی تیری عبادت نہ کی جائے گی۔“ پس سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! (اسی قدر دعا) آپ کو کافی ہے، بیشک آپ نے اپنے پروردگار سے دعا کی حد کر دی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اس وقت) زرہ پہنے ہوئے تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ (الفاظ) کہتے ہوئے باہر تشریف لائے: ”عنقریب یہ جماعت بھگا دی جائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر لیں گے، بلکہ قیامت کا ان سے وعدہ ہے اور قیامت بہت سخت اور تلخ چیز ہے۔“(سورۃ القمر 45 , 46) اور ایک روایت میں ہے کہ یہ بدر کے دن کا واقعہ ہے۔