سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابراہیم علیہ السلام نے (اپنی بیوی) سارہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ہجرت فرمائی تو ایک بستی میں پہنچے جہاں ایک بادشاہ تھا بادشاہوں میں سے یا (یہ فرمایا کی) ایک ظالم تھا ظالموں میں سے، چنانچہ اس سے بیان کیا گیا کہ ابراہیم علیہ السلام ایک نہایت خوبصورت عورت کے ساتھ آئے ہیں۔ پس اس نے ایک آدمی کو بھیجا کہ اے ابراہیم یہ عورت جو تمہارے ہمراہ ہے کون ہے؟ ابراہیم علیہ السلام نے جواب میں فرمایا: ”میری بہن ہے (اس فرستادہ نے کہا اس عورت کو بادشاہ بلاتا ہے) اس کے بعد ابراہیم نے سارہ علیہ السلام سے فرمایا: ”روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوائے کوئی مومن نہیں ہے پھر ابراہیم علیہ السلام نے سارہ کو بادشاہ کے پاس روانہ کر دیا (جب وہ بادشاہ کے پاس پہنچیں) تو بادشاہ ان کی طرف متوجہ ہوا تو وہ وضو کر کے نماز پڑھنے کھڑی ہو گئیں اور کہنے لگیں کہ اے اللہ اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں اور اگر میں نے اپنے شوہر کے سوا باقی سب سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے تو تو مجھ پر اس کافر کو مسلط نہ فرمانا یہ دعا مانگتے ہی وہ کافر ایسا گرا کہ وہ اپنا پاؤں زمین پر رگڑنے لگا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدہ سارہ علیہ السلام نے (اس حالت کو دیکھ کر) عرض کی کہ اے اللہ! اگر یہ مر جائے گا تو لوگ کہیں گے اسی نے بادشاہ کو مار ڈالا ہے۔ پھر اس کی وہ حالت جاتی رہی۔ وہ دو بار ان کی طرف متوجہ ہوا مگر وہ اٹھ کر وضو کر کے نماز پڑھنے لگیں اور عرض کی کہ اے اللہ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں اور میں نے اپنی شرمگاہ کو اپنے شوہر کے علاوہ اور سب سے بچایا ہے تو مجھ پر اس کافر کو مسلط نہ کرنا (اس کے بعد) بادشاہ پر پھر غشی طاری ہو گئی یہاں تک کہ اگر یہ مر جائے گا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے بادشاہ کو قتل کیا ہے۔ پھر دوبارہ اس کی وہ حالت فرو ہوئی پھر دوسری یا تیسری مرتبہ اس نے لوگوں سے کہا کہ تم میرے پاس عورت لائے ہو یا شیطان؟ اس کو تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس واپس لے جاؤ اور آجر کو بھی ان کے حوالہ کر دو۔ چنانچہ وہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آ گئیں تو ابراہیم علیہ السلام سے کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کافر کو ذلیل کر دیا اور ایک لونڈی (ہاجرہ علیہ السلام) کو بھی خدمت کے لیے روانہ کر دیا۔“